خود کو پولیس افسر ظاہر کر کے لڑکیوں سے جسم فروشی کا دھندہ کروانے والا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

راولپنڈی (کرائم ڈیسک) سول جج جوڈیشل مجسٹریٹ چوہدری صداقت علی خان نے خود کو پولیس افسر ظاہر کر کے لڑکیوں سے جسم فروشی کا دھندہ کروانے کے مقدمہ میں نامزد ملزمہ اور اس کی2ساتھی ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھجوانے کا حکم دیا ہے عدالت نے پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف تمام الزامات زبانی ہیں لہٰذا ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں بنتا گزشتہ روز تھانہ نصیر آباد پولیس نے ادیبہ بانو عرف عائشہ ،سحرین اور وجیہہ نامی 3خواتین کو عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ مذکورہ خواتین کو مقدمہ میں گرفتار کیا گیا ہے جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے تفتیش کرنا ہے لہٰذا ان کا 3یوم کاجسمانی ریمانڈ جاری کیا جائے جس پر عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف تمام الزامات زبانی ہیں جس کا کوئی ثبوت نہیں سامنے لایا گیا نہ ہی متاثرہ خاتون کا میڈیکل ریکارڈ کا حصہ ہے لہٰذا ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں بنتا ہے عدالت نے تینوں ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجتے ہوئے ہدائیت کی کہ انہیں22ستمبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے یادرہے کہ تھانہ نصیر آباد پولیس نے متاثرہ لڑکی شگفتہ بی بی کی درخواست پر تعزیرات پاکستان کی دفعات 371-Aاور371-Bکے علاوہ پریوینشن آف ٹریفکنگ ان پرسن ایکٹ 2018کے تحت مقدمہ نمبر 2642درج کیا تھا جس میں الزام تھا کہ بھاٹہ چوک کی رہائشی ادیبہ بانو المعروف عائشہ نامی خاتون خود کو پولیس ملازم ظاہر کر کے روزگار دلوانے کی غرض سی1سال قبل اسے ہری پور سے یہاں لائی لیکن یہاں لا کر اس نے اسے جسم فروشی کے دھندے پر لگا دیا جبکہ عائشہ نامی خاتون 5مزید لڑکیوں کو بھی جسم فروشی کے کاروبارمیںاستعمال کر رہی ہے جبکہ اس کے ساتھ شہزاد ، چوہدری ناصر اور اکبر خان نامی 3افراد بھی ہیں جن میں شہزاد بھی خود کو پولیس اہلکار ظاہر کرتا ہے جو لڑکیوں کو لانے لے جانے کا کام کرتے ہیں اس دوران عائشہ نے اس کا جعلی نکاح عثمان نامی شخص کے ساتھ کروایا لیکن وہ بھی جسم فروشی سے انکار پر اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا لیکن چونکہ سائلہ جسم فروشی کا دھندہ نہیں کرنا چاہتی جس سے ملزمان اسے شدید زدوکوب کرتے ہیں اور اس کے جس پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات ہیں اور ملزمان سے اسے جان کا شدید خطرہ ہے ۔