راولپنڈی،اک نظر ذرا ادھر بھی !خوانچہ فروشوں ، ریڑھی بانوں اوربھکاریوں نےشہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیا

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) خوانچہ فروشوں ، ریڑھی بانوں اوربھکاریوں نے لائوڈ سپیکر اور میگافون کے بے دریغ استعمال سے راولپنڈی شہر و چھائونی کے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کردیاعوامی شکایات کے باوجود پولیس سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے چپ سادھ لی جبکہ پولیس نے لائوڈ سپیکر کے بے دریغ استعمال کو ناقابل دست اندازی پولیس جرم قرار دے کر شکائیت کنندگان کو چلتا کر دیا اس ضمن میں شہریوں کا کہنا ہے کہ چھلی ، آئسکریم ، سبزی ، پھل اور دیگر اشیائے خوردونوش بیچنے والے ریڑھی بان اور بھکاری تیز آواز میں لائوڈ سپیکر اور میگا فون کے استعمال سے تمام دن یکے بعد دیگرے نہ صرف گلیوں بلکہ سڑکوں اور چوراہوں پر بھی طوفان بدتمیزی برپا رکھتے ہیں اور منع کرنے پر دست و گریبان ہونے کی کوشش کرتے ہیں لائوڈ سپیکر کے استعمال سے نہ تو مریض گھروں میں آرام کرسکتے ہیں اور نہ طلبا وطالبات تعلیم پر توجہ دے سکتے ہیں دریں اثنا راولپنڈی ہائی کورٹ بار کی مجلس عاملہ کے سابق رکن و سینئر وکیل محمد انوار ڈار نے اس حوالے سے تھانہ آر اے بازار پولیس کوتحریری درخواست بھی دی جس میں موقف اختیار کیا کہ راولپنڈی شہر و کینٹ میں مختلف اشیا فروخت کرنے والے پھیری باز، ریڑھی بان اور بھکاری گلی محلوں اور سڑکوں و چوراہوں پر لائوڈ سپیک اور میگا فون کا بے دریغ استعمال کرتے ہیں جس سے درخواست گزار کے علاوہ دیگر رہائشی ، بیمار ،بزرگ اور طلبا و طالبات شدید پریشانی کا شکار ہیں درخواست گزار نے اس سے قبل بھی مختلف حکام کو درخواستیں دیں لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی لہٰذا ان ریڑھی بانوں کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے انوار ڈار کے مطابق پولیس نے یہ کہہ کر ان کی درخواست فائل کر دی کہ چونکہ یہ ناقابل دست اندازی پولیس ہے اس لئے پولیس کوئی کاروائی نہیں کر سکتی شہریوں کا موقف ہے کہ مساجد میں لائوڈ سپیکر کے استعمال پر اگر پولیس کاروائی کر سکتی ہے تو ریڑھی بانوں اور بھکاریوں کے خلاف کاروائی کیوں نہیں ہو سکتی شہری حلقوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ پنجاب بھر میں پھیری والوں اور بھکاریوں کے لائوڈ سپیکر اور میگا فون ضبط کئے جائیں ۔