ملک بھرمیں 84 قرضہ دینے والی غیرقانونی ایپس نے 70 ارب روپے کا کاروبار کیا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) غیرقانونی قرضہ ایپس کی جانب سے صارفین کے ساتھ اربوں روپے کا فراڈ کرنے کا انکشاف ہواہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق ملک بھرمیں 84 قرضہ دینے والی غیرقانونی ایپس نے 70 ارب روپے کا کاروبار کیا۔ ایف ائی اے کی تحقیقاتی ٹیم کے ایک ممبر نے کوبتایا کہ قرضوں کی آڑمیں کچھ غیرقانونی قرضہ ایپس نے 11 ارب روپے کی مبنیہ منی لانڈرنگ کی اور بہت سارے صارفین کواس غیرقانونی کام میں معاونت بھی فراہم کی۔
سرکاری زرائع نے بتایا کہ غیرقانونی ایپس نے پچھلے تین سال میں 62 لاکھ صارفین کو 90 لاکھ چھوٹی نوعیت کے قرضے دیے ہیں، ان غیرقانونی ایپس نے چار ارب54 کروڑ کی ٹیکس چوری کی، ایف بی آر نے معاملے کی چھان بین شروع بھی کردی۔
سرکاری زرائع نے مزید بتایا ہے کہ ایس ای سی پی، ایف ائی اے اورپی ٹی اے کی ٹیموں نے تحقیقات کا دائرہ بڑھا دیا ہے، ایف ائی اے ٹیم نے 10 غیرقانونی ایپس سے دفاترسے70 ہزارقومی شناختی کارڈ اورضروری دستاویزات اپنی تحویل میں لے لیں ہیں۔
137 مرکزی اکاونٹس کا ریکارڈ فرانزک اڈٹ کیلیے بھیجا جاررہا ہے، صارفین کے 424 ذیلی اکاونٹس کی بھی چھان بین بھی شروع ہوچکی ہے جبکہ غیرقانونی ایپس کے 37 اکاونٹس کو بندکردیے گیا ہے۔ ادھر کراچی میں آن لائن قرضہ ایپ سےسود پرقرضہ لینے والا شہری 28سو روپے لیکر 4لاکھ 30ہزار روپے کا سود ادا کرچکا ہے تاہم ابھی تک اس کا قرض ختم نہیں ہوا، شہری کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کو تحریری درخواست دینے کے باوجود اب کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق آن لائن قرضہ ایپس سے ادھار لینے کے سبب عام شہری خود کشیاں کرنے پر مجبور ہوگئے، شہری رقم لینے کے بعد سکون کے بجائے بڑی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں۔ان ایپس کو چلانے والے دھوکہ باز افراد کا نشانہ نے والے چند متاثرین نے اپنے ساتھ گزرنے والی داستانیں سنائی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ان ایپس پر نوے دن کا کہہ کر قرضہ دیا جاتا ہے اور ایک ہفتے بعد ہی کمپنی رقم کا تقاضا کرنا شروع کردیتی ہے اور نہ دینے کی صورت میں مغلظات اور رشتہ داروں کے نمبرز پر رابطہ کرکے ان کو بتانے، فیملی کی تصاویر اور کال ریکارڈ لیک کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔