بچے کو اغوا کرنے والی خاتون اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گئی

خاتون بچے کو رکشے میں بٹھا کر لے گئی تھی جہاں رکشہ ڈرائیور نے دوست کے ساتھ مل کر مل کرزیادتی کا نشانہ بنایا، خاتون ذہنی مریضہ اور اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہے۔پولیس ذرائع

لاہور (کرائم ڈیسک) بچے کے اغوا کی واردات کے دوران خاتون اجتماعی زیادتی کا نشانہ بن گئی۔ نگران وزیر اعلیٰ پنجاب نے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ایک رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے جنوبی چھائونی میں ساڑھے 4 سالہ یوسف کی بازیابی سے متعلق بازیابی کیس میں پیشرفت کے حوالے سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں اغوا کیے جانے والے 4 سالہ بچے یوسف کی بازیابی میں پیشرفت سامنے آئی ہے۔
لاہور میں دو جولائی کو بچہ اغوا ہوا تھا جس کی والدہ کی شوہر سے طلاق ہوئی تھی۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اغوا کارخاتون ذہنی مریضہ اور اعلی تعلیم یافتہ ہے۔پولیس نے 8 روز بعد بچے کو اسلام آباد سے بازیاب کروا لیا تھا تاہم اب انکشاف سامنے آیا ہے کہ بچے کے اغوا میں ملوث خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ۔
پولیس کے مطابق عظمی نامی خاتون بچے کو رکشے میں بٹھا کر لے گئی تھی جہاں رکشہ ڈرائیور نے دوست کے ساتھ مل کر اسے زیادتی کانشانہ بنایا۔

رکشہ ڈرائیور خاتون کو چمڑامنڈی لے کرگیا تھا جہاں اسے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔پولیس نے بتا یا کہ اغواء کار خاتون بچے کو راولپنڈی لے کر پہنچی تھی جہاں ایک شیلٹر ہوم کی خاتون ٹیچر نے تصاویر پولیس ایپ پراپ لوڈ کی تھیں، بچے کی تصویر کو ایپ پر شناخت کیا گیا اور پولیس نے بچے کو راولپنڈی سے بازیاب کروالیا۔یوسف کو اغواء کرنے والی خاتون کا میڈیکل کروائے بغیر چالان کے بعد جیل بھجوا دیا گیا۔ پولیس کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے دوران تفتیش خاتون سے زیادتی کا اعتراف کیا۔رکشہ ڈرائیور کے اعتراف پر وزیراعلی نے افسران پر مشتمل انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔کمیٹی راولپنڈی اور لاہور پولیس کی سنگین غفلت کا جائزہ لے کر مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش کرے گی۔