مصطفی عامر کیسے قتل ہوا، ملزم ارمغان سے کی گئی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی

6 جنوری کی رات 9 بجے مصطفی ارمغان کے بنگلے پر آیا،مصطفی سے جھگڑا ہونے پر ملزم نے اسے لوہے کی راڈ سے مارا،ملزمان نے مصطفی کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جانے کا منصوبہ بنایا،رپورٹ

کراچی ( کرائم ڈیسک ) کراچی ڈیفنس میں مصطفی عامر کو کیسے قتل کیا گیا،ملزم ارمغان سے کی گئی تفتیشی رپورٹ سامنے آگئی، رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان خیابان مومن میں ایک بنگلے میں کال سینٹر چلاتا تھا جہاں 30 سے 40 لوگ کام کرتے تھے،شیراز نامی شخص ملزم ارمغان کا بچپن کا دوست تھا۔ نیو ایئر نائٹ پر ارمغان نے اپنے بنگلے پر پارٹی رکھی تھی جس میں رات 12 سے 3 بجے تک شیراز بھی موجود تھا۔
پارٹی سے قبل زوما نامی خاتون بھی ارمغان کے بنگلے پر آئی مگر تلخ کلامی کے بعد وہ وہاں سے چلی گئی۔بنگلے میں شیر کے 3 بچے بھی غیر قانونی طور پر رکھے ہوئے تھے۔ملزم ارمغان کے بنگلے میں 30 سے 35 سیکیورٹی گارڈز بھی موجود تھے۔ بیرون ملک سے منشیات منگوانے پر 2019ءمیں کسٹم نے ارمغان پر مقدمہ درج کیا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ کسٹم کے مقدمے میں ملزم ارمغان نے ضمانت کروا لی تھی۔

ارمغان پر تھانہ گزری، کلفٹن، درخشاں، بوٹ بیسن میں بھی مقدمات درج ہوئے۔مصطفی اور ارمغان کے درمیان ذاتی وجوہات پر جھگڑا ہوا تھا۔ 5 جنوری کو ارمغان نے زوما اور شیراز کو دوبارہ اپنے بنگلے پر بلایا اور زوما کو لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ ارمغان نے زوما کو آن لائن ٹیکسی میں واپس بھجوا دیا اور اسلحے کے زور پر کارروائی سے منع کیا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا تھا کہ 6 جنوری کو ارمغان نے شیراز کو بنگلے پر بلایا اور ساتھ نشہ کیا تھا۔ 6 جنوری کی رات 9 بجے مصطفی بھی ارمغان کے بنگلے پر آیا۔مصطفی سے جھگڑا ہونے پر اسے ارمغان نے لوہے کی راڈ سے مارا۔ملزمان نے مصطفی کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جانے کا منصوبہ بنایا۔ اس دوران دو ملازمین کو خون کے نشانات صاف کرنے کی ہدایت کی گئی جبکہ مصطفی کا موبائل، انٹرنیٹ ڈیوائس اور کپڑے ارمغان نے اپنے پاس رکھ لئے۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم نے سفید چادر سے مصطفی کے ہاتھ پاﺅں باندھے اور اسے سیڑھیوں سے گھسیٹ کر نیچے اتارا۔مصطفی کی گاڑی ارمغان کے بنگلے کی پارکنگ میں موجود تھی۔ملزم ارمغان نے بنگلے سے پیٹرول کا گیلن ساتھ لیا، جبکہ حب جاتے ہوئے مصطفی کا موبائل اور دیگر سامان پھینک دیا ۔ ملزمان رات ساڑھے 4 بجے حب پہنچے جہاں انہوں نے گاڑی پر پیٹرول چھڑک کر آگ لگا دی اور پیدل کراچی کی طرف روانہ ہو گئے۔
مصطفی کی گاڑی کو آگ لگانے کے بعد ملزم ارمغان اور شیراز حب سے کراچی کیلئے پیدل روانہ ہوگئے۔ملزمان ناشتے کیلئے ایک ہوٹل پر رکے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایاگیا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد مصطفی کی والدہ نے ملزم ارمغان سے اپنے بیٹے کے بارے میں پوچھاجس پرملزم ارمغان نے جھوٹ بولا کہ مصطفی اپنے دوست نعمان کے پاس گیا ہے۔ جب مصطفی کی والدہ کو شک ہوا تو ارمغان اور شیراز فرار ہو کر اسلام آباد چلے گئے۔
ملزم ارمغان کی گاڑی اسلام آباد میں تھی جہاں سے وہ واپس کراچی پہنچے۔ملزم ارمغان پولیس کے بنگلے پر چھاپے سے 3 روز قبل ہی کراچی واپس پہنچا تھا۔پولیس کی جانب سے ملزم کے چھاپے کے وقت ملزم نے سی سی ٹی وی کیمرے میںپولیس کو دیکھ کر ان پر فائرنگ شروع کر دی تھی۔بعدازاں پولیس نے کافی دیر مقابلہ کرنے کے بعد ملزم ارمغان کو اس کے بنگلے سے گرفتار کرلیا تھا۔