مصطفی قتل کیس، وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو ہائی پروفائل کیس میں بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کردیئے

پورے کیس میں تفتیش شفاف طریقے سے کی جائے تاکہ پروسیکیوشن کو کیس چلانے میں آسانی ہو اور وہ ملزمان کو سزا دلواسکیں، وزیراعلیٰ سندھ کی اجلاس کے دوران ہدایات

کراچی ( نیوز ڈیسک ) وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے مصطفی قتل کیس میں پولیس کوہائی پروفائل کیس میں بلاتفریق کارروائیوں کے احکامات جاری کر دئیے، اس پورے کیس میں تفتیش شفاف طریقے سے کی جائے تاکہ پروسیکیوشن کو کیس چلانے میں آسانی ہو ،مصطفی قتل کیس کے سلسلے میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت کراچی میں اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میںچیف سیکریٹری سندھ، وفاقی حساس ادار ے کے افسر ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن اور ایڈیشنل آئی جی کراچی شریک تھے۔
ایڈیشنل آئی جی کراچی، ڈی آئی جی سی آئی اے ڈی آئی جی ساوتھ اور وفاقی حساس ادارے کے افسرکی جانب سے وزیراعلی سندھ کو مصطفی قتل کیس میں اب تک ہونے والی پیش رفت پر مکمل بریفنگ دی ۔وزیراعلی سندھ کو عدالت میں ہونے والی صورتحال سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس اہم کیس کی تفتیش میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی جائے تاکہ پروسیکیوشن کو مدد ملے اور وہ ملزمان کو تفتیش کی بنا پر قرار واقعی سزا دلوا سکیں۔

اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس کو بغیر کسی دباو میں کارروائی کے احکامات دئیے ۔اجلاس کے دورانوزیراعلی سندھ کی جانب سے ہائی پروفائل کیس میں وفاقی حساس ادارے کی کارکردگی کو سراہا گیا۔وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے منشیات اوردیگرجرائم کے خلاف بھی اہم ہدایات جاری کیں۔خیال رہے کہ گزشتہ روزانسداد دہشت گردی کی عدالت نے مصطفی عامرقتل کیس میںملزمان ارمغان اور شیرازکے جسمانی ریمانڈ میں مزید5روز کی توسیع کر دی تھی۔
عدالت کی ملزمان کے میڈیکل چیک اپ کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔ عدالت کی آئندہ سماعت پر تفتیش مکمل کرکے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی تھی۔کراچی کی سینٹرل جیل میں اے ٹی سی کی خصوصی عدالت میںمقدمے کی سماعت ہوئی تھی۔ پولیس نے ملزمان ارمغان قریشی اور شیراز کو عدالت میں پیش کیا تھا۔ پولیس کی جانب سے ملزمان کے مزید 14 روز کے ریمانڈ کی بھی استدعا کی گئی تھی۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا تھاکہ ملزمان نے جس لڑکی پر تشدد کیا اسے تلاش کر لیا تھا آج لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنا تھا جبکہ ملزمان کے خلاف ارمغان کے ملازمین کا 164 کا بیان اور شناخت پریڈ کرانی تھی۔