ملزمان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں، وکلاء صفائی کا مؤقف
کراچی ( کرائم ڈیسک ) چینی قونصلیٹ حملہ کیس میں ملزمان کے اقبالی بیان ہی ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف سامنے آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی قونصلیٹ حملہ کیس میں کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے 4 کارندوں کا اقبالی بیان ریکارڈ نہ ہونے کا انکشاف آج کی سماعت کے دوران ہوا جہاں ملزمان کے وکیل عابد زمان نے بتایا کہ مذکورہ مقدمے میں ملزمان کا اقبالی بیان ہی ریکارڈ نہیں ہوا، گواہ تفتیشی افسر نے روزنامچہ انٹریز کی تعداد نہیں بتائی۔
اس موقع پر بیرسٹر سارہ عاصم نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کے پاس ملزمان کے خلاف کوئی شواہد نہیں، گواہ تفتیشی افسر نے کالعدم بی ایل اے کے 4 مبینہ کارندوں کو اپنی گواہی میں شناخت کیا۔
بعد ازاں مقدمے کے اہم گواہ تفتیشی افسر کے بیان پر وکلاء صفائی نے آج جرح مکمل کی، عدالت نے وکلا صفائی کی جرح مکمل ہونے پر سماعت ملتوی کردی۔
بتایا جارہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں چینی قونصلیٹ حملہ کیس میں تفتیشی افسر نے مبینہ کالعدم بی ایل اے کے 4 کارندوں کو شناخت کیا تھا، تفیشی افسر نیک محمد کا گواہی میں کہنا تھا کہ 23 نومبر 2018ء کو مبینہ کالعدم بی ایل اے 3 کارندوں نے چینی قونصلیٹ پر حملہ کیا، کمرہ عدالت میں موجود چاروں ملزمان کو شناخت کرسکتا ہوں، ملزمان احمد حسنین، عبد الطیف، اسلم اور علی احمد کو دھماکہ خیز مواد اور اسلحہ کے مقدمات میں گرفتار کیا، ملزمان نے اپنے اقبالی بیان میں چینی قونصلیٹ پر حملے کا اعتراف کیا۔
تفتیشی افسر نے الزام عائد کیا تھا کہ ملزمان نے ہلاک دہشتگردوں کو سہولت فراہم کی، حملہ آوروں کو اسلحہ اور دھماکہ خیز مواد فراہم کیا، ملزمان نے ہلاک دہشتگرد کے ساتھ وقوعہ سے قبل چینی قونصلیٹ کی ریکی بھی کی تھی۔