نشے کی حالت میں کار چلانے والی ملزمہ نتاشا کے خلاف مقدمے میں ایک اور سیکشن کا اضافہ ہوگیا
کراچی ( کرائم ڈیسک ) کراچی کے علاقہ کارساز میں گاڑی کی ٹکر سے شہریوں کے زخمی اور ہلاکت کے کیس میں تفتیشی افسر نے عدالت سے چالان جمع کرنے کے لیے 14 دن کی مہلت مانگ لی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نتاشا دانش کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ سندھ میں ڈی وی آر فرانزک کی سہولت میسر نہیں، پولیس نے لاہور فرانزک کیلئے بھیجا ہے، جس کی رپورٹ ہفتے بعد آئے گی، اس دوران تفتیشی افسر نے عدالت سے چالان جمع کرنے کے لیے 14 دن کی مہلت مانگ لی۔
مدعی مقدمہ کے وکیل بیرسٹر عزیر غوری نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ملزمہ کے وکیل نے حاضری سے استثنی کی درخواست عدالت میں جمع کروائی ہے، عدالت نے صرف آج کے لیے ویڈیو لنک پر حاضری کی اجازت دی ، پولیس نے چالان ابھی تو جمع نہیں کروایا ، ممکن ہے کہ عدالت تفتیشی افسر کو چالان جمع کروانے کے لیے مہلت دے دے، تاہم پولیس نے منشیات کے استعمال پر الگ مقدمہ درج کیا ہے، الگ مقدمہ درج کرنے کی بجائے مرکزی مقدمہ میں دفعات شامل کرنی چاہیے تھیں، سپریم کورٹ کی اس حوالے سے واضح ڈائریکشن موجود ہے۔
انہوں نےکا کہا کہ دونوں مقدمات ایک ساتھ ہی چلیں گے، مدعی فیملی پر دباؤ ضرور ہے، مدعی نے اس حوالے سے اکثر اوقات دباؤ کے حوالے سے بتایا ہے، میرے مؤکل کو اگر دیت کے حوالے سے کوئی رابطہ ہوا ہے تو میرے علم میں نہیں، لگائی گئی دفعہ 322 میں دیت ہی سزا ہے، عدالت چاندی کے حساب سے دیت کی رقم کی منظوری دیتی ہے،۔ بتایا جارہا ہے کراچی کے علاقے کارساز حادثہ میں نشے کی حالت میں کار چلانے کے دوران ٹریفک حادثہ کیس میں ملزمہ نتاشہ کے خلاف مقدمے میں ایک اور سیکشن کا اضافہ ہوگیا، تفتیشی پولیس نے موٹروہیکل کی دفعہ 100 کو شامل کردیا، سیکشن 100 شراب یا دیگر نشے کے زیراثر ڈرائیونگ پر لگتی ہے، یہ دفعہ اس لیے لگائی گئی کیوں کہ ملزمہ نتاشا کی رپورٹ میں دوران ڈرائیونگ مہلک نشے آئس کے استعمال کا انکشاف ہوا، میڈیکل رپورٹ کے بعد نتاشا کے خلاف نشے کا مقدمہ درج ہوا اور ایف آئی آر میں موٹروہیکل سیکشن 100 کو شامل کیا گیا۔