کار ساز حادثہ کیس، ملزمہ نتاشا کیخلاف منشیات ایکٹ کا نیا مقدمہ درج

تفتیشی افسر نے ملزمہ نتاشا سے تفتیش کی اجازت طلب کی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو جیل میں ضوابط کے مطابق تفتیش کی اجازت دے دی، مقدمے میں ملزمہ نتاشا کے خلاف امتناع منشیات کی دفعہ 11 عائد کی گئی ہے

کراچی ( کرائم ڈیسک ) کارساز حادثہ کیس میں ملزمہ نتاشا کے خلاف امتناع منشیات ایکٹ کا نیا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تفتیشی افسر نے ملزمہ نتاشا سے تفتیش کی اجازت طلب کی جس پر عدالت نے تفتیشی افسر کو جیل میں ضوابط کے مطابق تفتیش کی اجازت دے دی۔ملزمہ کے خلاف میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر امتناع منشیات ایکٹ کے تحت نیا مقدمہ درج کیا گیاہے۔
ملزمہ نتاشا کے خلاف مذکورہ مقدمہ ایف آئی آر نمبر 242/2024 کے تحت درج کیا گیا۔ مقدمے میں ملزمہ نتاشا کے خلاف امتناع منشیات کی دفعہ 11 عائد کی گئی ہے۔سب انسپکٹر ریحان خان کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ حادثے کے وقت ملزمہ نشے میں تھی۔ ملزمہ نتاشا کے نشے کی تصدیق میڈیکل کے ذریعے کرائے گئی۔
ملزمہ کے خون اور یورین کے نمونے لیبارٹری ٹیسٹ کیلئے بھیجے گئے جن میں میتھم فیٹامائن منشیات کے پائی گئی۔

بتایاگیا ہے کہ میتھم فیٹامائن نامی منشیات کو آئس کے نام سے جانا جاتا ہے۔گرفتار ملزمہ نتاشا کی میڈیکل رپورٹ دو روز قبل پولیس کو موصول ہوئی تھی۔رپورٹ ڈائریکٹر لیبارٹریز اینڈ کیمیکل ایگزامنر گورنمنٹ آف سندھ نے جاری کی ہے، جس میں ملزمہ نتاشا کے نشے میں ہونے کا انکشاف ہوا تھا، میڈیکل رپورٹ میں لکھا ہے کہ یورین رپورٹ میں واضح طور پر میتھافیٹامائن آئس نشے کا پتا چلا ہے۔
ملزمہ نتاشا کے میڈیکل ایگزامینیشن کیلئے خون اور پیشاب کے سیمپلز دئیے گئے تھے۔ رپورٹ پر ڈائریکٹر لیبارٹریز اینڈ کیمیکل ایگزامنر گورنمنٹ آف سندھ ڈاکٹر سلیم عبدالقدیر کے دستخط موجود ہیں۔ ڈاکٹر تحسین شیخ کے دستخط بھی ہیں۔پولیس نے کارساز حادثہ میں ملوث ملزمہ کی میڈیکل رپورٹ موصول ہونے کے بعد 2 سے 3 دن کیلئے سیل کر دی تھی۔ ملزمہ نتاشا کے خلاف 18 اگست کو مقدمے کا اندراج کیا گیا تھا۔
میڈیکل رپورٹ کی بنیاد پر ان کے خلاف دوسرا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔خیال رہے کہ 19 اگست کو کارساز کے قریب تیز رفتار گاڑی نے موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو کچل ڈالا تھا۔پولیس نے گاڑی چلانے والی خاتون کو گرفتار کرلیا تھا۔حادثے میں موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور اس کی بیٹی آمنہ جاں بحق جب کہ 4 شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔ عینی شاہدین نے بتایا کہ جیپ چلانے والی خاتون اپنے حواس میں نہیں تھی۔
جیپ چلانے والی خاتون نے موٹر سائیکلوں کو ٹکر مارنے کے بعد فرار کی کوشش میں ایک اورگاڑی کو بھی زوردار ٹکر ماری جس سے گاڑی تباہ ہوگئی تھی تاہم معجزانہ طور پر کار سوار نوجوان محفوظ رہاتھا جب کہ ٹکر کے بعد جیپ بھی الٹ گئی تھی۔بعدازاں سٹی کورٹ کراچی نے کار ساز ٹریفک حادثے کے کیس میں ملزمہ نتاشا کو عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔ کارساز میں ایس یو وی گاڑی کی ڈرائیور نتاشا دانش کے ہاتھوں گاڑی تلے روند کر قتل کئے جانے کے واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔
23 اگست کو کارساز سروس روڈ حادثے کی نئی فوٹیج سامنے آئی تھی جس میں پتا چلا ہے کہ خاتون نے اسی روڈ پر پہلے ایک سفید رنگ کی کرولا گاڑی اور ایک موٹر سائیکل کو ٹکر مار کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران ایک اور موٹر سائیکل سوار باپ بیٹی کو روند ڈالا تھا۔ کارساز میں پیش آنے والے ٹریفک حادثے میں ڈاکٹرز نے خاتون ڈرائیور کی ذہنی حالت درست قرار دیدی تھی۔
کارساز ٹریفک حادثے میں پانچ موٹر سائیکلوں کو کچلتے ہوئے باپ بیٹی کی جان لینے والی خاتون ملزمہ کی ذہنی حالت سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی تھی۔ ڈاکٹروں نے ملزمہ کو ذہنی مریضہ قرار دینے سے انکار کر دیاتھا۔کراچی کے جناح ہسپتال کے ماہر نفسیات نے کارساز ٹریفک حادثہ کیس میں نامزد خاتون کی دماغی حالت کو درست قراردیدیاتھا۔ جناح ہسپتال کے شعبہ نفسیات کے سربراہ ڈاکٹر چنی لال نے بتایا تھاکہ 19 اگست کو ملزمہ کو جناح ہسپتال لایا گیا تھا۔ جب ہسپتال لایا گیا تو اس کی حالت ٹھیک نہیں تھی۔