کراچی: ( نیوز ڈیسک ) کراچی میں مبینہ پولیس مقابلے کے دوران گولی لگنے سے جاں بحق ہونے والی خاتون کے ورثاء نے نیشنل ہائی وے پر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق دو روز قبل کراچی کے علاقے سٹیل ٹاؤن کے قریب نیشنل ہائی وے پر کار میں سفر کرنے والی 60 سالہ خاتون گولی لگنے سے جاں بحق جبکہ اس کی 19 سالہ بیٹی شدید زخمی ہو گئی تھی، مرنے والی خاتون کے لواحقین نے 2 روز سے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دے رکھا تھا۔
لواحقین نے مقتولہ پر فائرنگ میں پولیس کے ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے ایف آئی آر میں ایس ایچ او کو نامزد کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ پولیس ہی بہن کی قاتل ہے، ہمیں انصاف ملا اور نہ ایف آئی آر ہماری مرضی سے درج ہوئی، واقعہ کے بعد سے ہماری بات نہیں سنی جا رہی، قاتلوں کی مدعیت میں مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، مقدمے میں شامل ہو کر بیان نہیں دے سکتے۔
تھانہ سٹیل ٹاؤن کے باہر دھرنے کی وجہ سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر رہا اور نیشنل ہائی وے پر بدترین ٹریفک جام رہنے کے باعث گاڑیوں کی میلوں لمبی قطاریں لگ گئیں، ٹریفک کی روانی نہ ہونے کے باعث شہری رل گئے، بعض نے تو رات بھی اپنی گاڑیوں میں گزاری۔
مظاہرین کی جانب سے 27 گھنٹے سے زائد وقت تک دیئے جانے والے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا، روڈ کلیئر ہونے کے بعد نیشنل ہائی وے کو ٹریفک کیلئے کھول دیا۔
ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے کا درج مقدمہ لواحقین کے خلاف نہیں، یہ حادثاتی واقعہ ہے، متاثرین کی گاڑی کراس فائرنگ کی زد میں آئی، واقعہ کی جوڈیشل انکوائری کیلئے تیار ہیں، پولیس کی غلطی ہوئی تو ذمہ داروں کو حوالات میں بند کریں گے۔
ڈی آئی جی ایسٹ غلام اظفر نے جوڈیشل انکوائری کیلئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو خط لکھ دیا، خط کے متن میں کہا گیا کہ پولیس مقابلے کی شفاف جوڈیشل انکوائری کے حق میں ہیں، ورثا کے تمام تحفظات دور کریں گے۔