بغیر اجازت دوسری شادی کے مقدمے کا فیصلہ پشاور کی فیملی کورٹ کی جانب سے سنایا گیا
پشاور ( نیوز ڈیسک ) صوبیہ خیبر پختونخوا کے داراحکومت پشاور پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والے شوہر کو 3 ماہ قید کا حکم دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پشاور میں پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی پر شوہر کو مجرم قرار دیتے ہوئے عدالت نے تین ماہ قید کا حکم جاری کیا، اس ضمن میں بغیر اجازت دوسری شادی کا مقدمہ پشاور کی فیملی کورٹ کی جناب سے سنایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ فیملی کورٹ کے جج غلام حامد نے مجرم سجاد خان کو تین ماہ قید کی سزا سناتے ہوئے 5 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا، جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں مجرم کو مزید 15 روز جیل میں رکھنے کا حکم دیا گیا ہے، عدالتی فیصلے کے بعد مجرم کو کمرہہ عدالت سے ہی گرفتار کرکے سینٹرل جیل پشاور منتقل کردیا گیا۔
حال ہی میں لاہور کی ایک مقامی عدالت بھی پہلی بیوی سے تحریری اجازت اور اس ضمن میں درکار قانونی کارروائی مکمل کیے بغیر دوسری شادی کرنے والے شخص کو 7 ماہ قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سُنا چکی ہے، عدالت نے قرار دیا کہ اگر مجرم جرمانے کی رقم ادا نہیں کرتا تو اسے مزید ایک ماہ قید میں رہنا ہوگا، تاہم فیملی کورٹ کے جج عدنان لیاقت نے اس سزا پر عملدرآمد ایک ہفتے کے لیے خود ہی معطل کیا تاکہ ملزم اگر چاہے تو متعلقہ عدالت کے سامنے اس سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکے، سزا ایک سال سے کم عرصے کی ہونے کی وجہ سے ملزم کو اپیل کا موقع فراہم کیا گیا۔
خیال رہے کہ 2020ء میں سپریم کورٹ نے حق مہر سے متعلق ایک درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا تھا کہ دوسری شادی سے قبل پہلی بیوی یا ثالثی کونسل کی اجازت لینا ضروری ہے تاکہ معاشرے میں توازن قائم رکھا جا سکے، اس وقت سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961ء کے سیکشن 6 کا حوالہ دیا، سپریم کورٹ نے واضح کیا تھا کہ اس دفعہ کے تحت دوسری شادی کی ممانعت نہیں ہے۔ اس سے قبل 2013ء میں اسلامی نظریاتی کونسل نے حکومت پاکستان کو قانون سے دوسری شادی سے متعلقہ پیشگی شرائط اور قانونی تقاضوں کو ختم کرنے کی تجویز دی تھی اور کہا تھا کہ اسلام میں 4 شادیوں کی اجازت دی گئی ہے اور اگر پہلی بیوی راضی نہ بھی ہو تو دوسری، تیسری یا چوتھی شادی کرنا غیرشرعی نہیں۔