اعتکاف میں بیٹھے شخص نے 13 سالہ بچے کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا

متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں ملزم کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج، پولیس ملزم کو تاحال گرفتار نہ کر سکی

کوٹ ادو ( کرائم ڈیسک ) اعتکاف میں بیٹھے شخص نے 13 سالہ بچے کو مبینہ زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں ملزم کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج، پولیس ملزم کو تاحال گرفتار نہ کر سکی۔ تفصیلات کے مطابق کوٹ ادو میں اعتکاف میں بیٹھے نوجوان نے 13 سال کے بچے کو مبینہ بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا۔ پولیس کے مطابق واقعہ گزشتہ شب سنانواں میں پیش آیا جہاں اعتکاف میں بیٹھے 28 سالہ شخص نے اعتکاف میں بیٹھے 13 سالہ بچے کو مبینہ طور پر بدفعلی کانشانہ بنایا۔
متاثرہ بچےنے پولیس کوبیان دیاکہ ملزم نے اعتکاف کے دوران اپنے بستر میں لے جاکراس سےبدفعلی کی، ملزم نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا جس کی وجہ وہ شور نہ مچاسکا۔ متاثرہ بچے کے والد کی مدعیت میں ملزم کے خلاف زیادتی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور پولیس نے واقعے کی مزید تفتیش اور ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔

دوسری جانب ایک نجی فلاحی تنظیم کے مطابق پاکستان میں ہر روز 12بچے جنسی درندگی کانشانہ بنتے ہیں جبکہ گزشتہ سال 2500 سے زیادہ بچے زیادتی کانشانہ بن چکے ہیں۔

فیصل آباد بچوں سے زیادتی کے کیسز میں سر فہرست جبکہ قصور دوسرے، راولپنڈی تیسرے،لاہور چوتھے اور گوجرانوالہ 5ویں نمبر پر ہے۔ صوبہ پنجاب 74 فیصد کیسز کے ساتھ بچوں کیلئے سب سے غیر مخفوظ صوبہ سمجھا جاتا ہے۔ لیکن پنجاب میں سب سے زیادہ کیسز ریکارڈ ہونے کی وجہ صوبے میں پولیسنگ اور رپورٹنگ کے بہتر طریقہ کار کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 2023 میں ریکارڈ کیے گئے کیسز میں 1,207 لڑکیاں اور 1,020 لڑکے تھے۔
زیادتی کے زیادہ تر واقعات میں چھ سے 15 سال کے بچے شامل تھے۔47 فیصد سے زیادہ کیسز اس عمر کے گروپ کے درمیان رپورٹ ہوئے اور ان میں سے، لڑکیوں (457) کے مقابلے لڑکوں (593) کو زیادہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔مزید براں، ایک حیران کن اندازے کے مطابق 1127کیسز میں بچوں سے زیادتی کرنے والے رشتہ دار یاجاننے والے تھے ۔