فیروز پور روڈ پر نشتر کالونی میں واپڈا کا ملازم رضوان کی گردن پر زخم آیاجسے فوری طور پر طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا،حالت خطرے سے باہر ہے
لاہور ( کرائم ڈیسک ) لاہور سمیت پنجاب میں پتنگ بازی نہ رک سکی ،پتنگ بازوں نے انتظامیہ کے دعووں کو ہوا میں اڑا دیا،لاہور میں پتنگ کی ڈور گلے میں پھرنے سے ایک اور شہر ی زخمی ہو گیا۔بتایاگیا ہے کہ فیروز پور روڈ پر نشتر کالونی میں واپڈا کا ملازم پتنگ کی دوڑ پھرنے سے زخمی ہوگیا ۔رضوان کی گردن پر زخم آیاجسے فوری طور پر طبی امداد کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔
تاہم رضوان کی حالت خطرے سے باہر بتائی جا رہی ہے۔دریں اثناءپولیس نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے پتنگ اڑانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کے احکامات ہوا میں اڑادئیے۔پتنگ بازی کی روک تھام کرنے کی بجائے پولیس اہلکار خود ہی پتنگ بازی میں مصروف ہوگئے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیووائرل ہوئی ہے جس میں پنجاب پولیس کی وردی پہنے اہلکاروں کو پتنگ اڑاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
پولیس حکام کا موقف ہے کہ ویڈیو میں موجود اہلکاروں کی شناخت کی کوششیں جاری ہے۔ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اہلکاروں کے شناخت کی کوشش کررہے ہیں۔یاد رہے کہ چند روز قبل پنجاب کے شہر فیصل آباد میں پتنگ کی دوڑ گلے پر پھرنے سے 22 سالہ موٹر سائیکل سوار نوجوان جاں بحق ہوگیا تھا۔ فیصل آباد کے علاقے سمن آباد کا رہائشی 22 سالہ آصف مشتاق ڈجکوٹ روڈ پر افطاری کا سامان لے کر جارہا تھا کہ پتنگ کی ڈور گردن پر پھرنے سے جاں بحق ہوگیا۔
مقتول آصف کی چند روز بعد شادی تھی او ر وہ اپنی شادی کی تیاریوں میں مصروف تھا۔بتایاگیا تھا کہ مقتول آصف سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا اور اس نے بی بی اے کی ڈگری حاصل کررکھی تھی۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پتنگ بازی میں دھاتی ڈور بنانے ، بیچنے اور خریدنے والوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن کا حکم دےد یاتھا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ پتنگ کے تار سے جاں بحق ہونے والے بچے کی ویڈیو دیکھ کر دل کانپ گیا، پتنگ بازی کے سدباب کے لیے قانون پر عمل درآمد کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
فیصل آباد پولیس نے پتنگ کی ڈور پھرنے سے جاں بحق ہونے والے محمد آصف اشفاق کی قاتل ڈور کے مالک کو تلاش کر کے گرفتار کر لیا تھا۔سی پی او فیصل آباد محمد علی ضیا نے اس سلسلے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاتھا کہ نوجوان آصف کی پتنگ کی ڈور سے ہونے والی موت کے المناک واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری کےلئے48 گھنٹوں کا وقت دیا گیا تھا۔انہوں نے بتایا کہ پولیس کے پاس ایک ڈور کے علاوہ کوئی سراغ نہیں تھا تاہم پولیس تفتیش کے دوران وقوعہ کے قریب ایک چھت پر پتنگ بازی کرنے والے عابد نامی شخص کو تلاش کیا گیا جس نے حراست میں لئے جانے کے بعد اقرار جرم کر لیا کہ اس کی پتنگ کی ڈور سے ہی آصف کی موت واقع ہو ئی جس پر وہ خود بھی بہت پریشان تھا۔