رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ صومیہ عاصم پر فرد جرم عائد کر دی گئی

صومیہ عاصم کا صحت جرم سے انکار، 20 مارچ سے ملزمہ صومیہ عاصم کے خلاف ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگا

اسلام آباد (کرائم ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں کمسن ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت ہوئی ۔ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت کے موقع پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ ملزمہ صومیہ عاصم عدالت کے سامنے پیش ہوئیں ۔ کیس کی سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ عمرشبیر نے کی ۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے کمسن ملازمہ رضوانہ پر سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ صومیہ عاصم کی جانب سے تشدد کیس میں فرد جرم عائد کر دی،ملزمہ صومیہ عاصم نے صحت جرم سے انکار کیا۔
20 مارچ سے ملزمہ صومیہ عاصم کے خلاف ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔عدالت نے کو فردِ جرم کی کارروائی شروع کرنے کیلئے عدالت طلب کیا تھا۔قبل ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کرنے اور چائلڈ لیبر روکنے کے معاملے پر چیف کمشنر اسلام آباد اور عدالتی معاونین سے دوبارہ تفصیلی جواب طلب کیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ کے کمسن ملازمہ رضوانہ پر مبینہ تشدد کے کیس میں سول جج عاصم حفیظ کو نوکری سے برخاست کرنے اور چائلڈ لیبر روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔

وزارتِ انسانی حقوق نے کیس سے متعلق طلب کی گئی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اس کیس میں چائلڈ لیبر ڈپارٹمنٹ، وزارتِ قانون اور انسانی حقوق کو بھی نوٹس دیا گیا تھا۔ جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ کمسن بچوں کو ملازمت پر رکھا جا رہا ہے، اسلام آباد کی حد تک چائلڈ لیبر کے معاملات کو دیکھنا ہے کہ اب تک کیا اقدامات ہوئی ڈپٹی اٹارنی جنرل نے چائلڈ لیبر سے متعلق موجود قوانین کی کاپی عدالت میں جمع کروا دی۔ جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ ان قوانین پر عمل درآمد کروانا کس کا کام ہی عدالت میں موجود وزارتِ قانون کے نمائندے نے جواب دیا کہ ان قوانین پر عمل درآمد کی ذمے داری اسلام آباد چائلڈ لیبر ڈپارٹمنٹ کی ہے۔