ریاض خان مزاری، دوست محمد خان مزاری، امیرعباس سیال، خالد محمود سرگانہ، شیخ محمد یونس، خالد غنی، مولانا آصف، بابرسیال اور نیلم سیال ن لیگ میں شامل، پارٹی قیادت کا خیرمقدم
لاہور (نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن میں جنوبی پنجاب، فیصل آباد اور جھنگ سے بڑی اہم سیاسی شخصیات نے شمولیت کا اعلان کردیا ہے، ن لیگی قیادت نے ان کی شمولیت کا خیرمقدم کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات میں سابق ارکان اسمبلی اور سیاسی شخصیات نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔
مولانا ایم آصف معاویہ، بابر خان سیال، مسز نیلم سیال، مہر اسلم بھروانہ، شیخ ایم یونس، خالد محمود سرگانہ مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو گئے، چوہدری خالد غنی، امیر عباس سیال، فیصل حیات جبوانہ، شیخ یعقوب، مسز شیخ یعقوب، رئیس محمد ابراہیم بھی مسلم لیگ (ن) میں شامل ہوگئے۔ مزاری قبیلے کی سرکردہ سیاسی شخصیت سردار ریاض خان مزاری اور سابق سپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد خان مزاری نے بھی مسلم لیگ(ن) میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
شہباز شریف نے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والوں کا خیر مقدم کیا اور مبارک دی۔ شہباز شریف نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) ایک گھر ہے جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی ضمانت ہے، آپ کی شمولیت سے پاکستان کی ترقی کا سفر تیز ہوگا، مہنگائی سے عوام کو نجات دلانے کے لئے نواز شریف کے ہاتھ مضبوط کرنے ہیں، پاکستان کو معاشی طور پر پیروں پر کھڑا کرنے کی جدوجہد سب مل کر کریں گے، پاکستان کو درپیش بحرانوں کا مقابلہ اتحاد، اتفاق اور سیاسی تعاون کی قوت سے کریں گے، سابق ارکان اسمبلی نے پارٹی قائد محمد نواز شریف اور صدر شہباز شریف پر اپنے مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
سابق ارکان اسمبلی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ قائد محمد نواز شریف اور شہباز شریف نے پاکستان کی ترقی، خوشحالی اور عوام کے ریلیف کے لئے ہمیشہ دیانتداری اور خلوص سے کام کیا، پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ، سردار ایاز صادق اور سردار اویس خان لغاری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ اس سے قبل صدر ن لیگ پنجاب رانا ثناءاللہ نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے نقطہ نظر سے ضلع جھنگ 2018 میں ہر لحاظ سے خالی تھا آج ہم نے ضلع جھنگ کو بھی مکمل کیا ہے ان میں سے کچھ لوگ پچھلے کچھ عرصہ سے ہمارے ساتھ تعاون کررہے تھے لیکن آج باضابطہ طور پہ ان کا مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر حلقے سے ایک ہی امیدوار الیکشن میں حصہ لے گا، فائنل امیدواروں کا اعلان کر دیا جائےگا۔ کئی لوگ ہیں جو ہمارے ساتھ تعاون کرتے رہے وہ اب بڑی سیاسی جماعت مسلم لیگ ن میں شامل ہو چکے ہیں۔ این اے 110 سے مولانا آصف، پی پی 125 سے بابرسیال اور نیلم سیال، پی پی 129 سے خالد غنی، پی پی 130 سے امیرعباس سیال ، پی پی 128 سے خالد محمود سرگانہ اور پی پی 127 سے شیخ محمد یونس نے مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کیا ہے۔
این اے 189 سے ریاض خان مزاری اور پی پی 297 سے دوست محمد خان مزاری بھی ن لیگ میں شامل ہوچکے ہیں۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ قاسم کے ابو عمران خان کی جو جماعت ہے بلکہ اب پی ٹی آئی گوہر خان کی جماعت ہے، گوہر خان کو چاہیے اپنی جماعت کو الیکشن میں لے کر جائیں، معاملہ یہ ہے کہ پی ٹی آئی 9مئی برپا کرنے والے عناصر کو خود سے علیحدہ کرے، جنہوں نے 9مئی کو ریاست پر حملہ کیا، فوج میں تقسیم کرکے خون میں نہلانے کی سازش کی، جنہوں نے 9مئی کو غیرملکی ایجنسیوں کے ساتھ ملکر ملک کے خلاف گھناؤنی سازش کی اگر وہ سازش کامیابی کے قریب چلے جاتی تو ملک بہت بڑے بحران کی زد میں آجاتا۔
ان عناصر کو علیحدہ کریں پراسکیوشن کا سامنا کرنے دیں، اگر بے گناہ ہوئے تو پھر وہ سیاست کریں۔ گنہگار سزا پائیں گے۔ ان عناصر کو علیحدہ کرکے پی ٹی آئی سیاست کرے گی تو ان کے خلاف کوئی اقدام نہیں ہوگا۔ لیکن پی ٹی آئی 9مئی کے ذمہ دار عناصر کو ساتھ ملا کر الیکشن میں جانا چاہتی ہے، ان عناصر کو الیکشن کے لبادے میں ان کے جرائم پر پردہ پوشی کرنا چاہتی ہے اور ان کوسزا سے بچانا چاہتی ہے۔
لیکن میں واضح کردوں ایسا نہیں ہوگا، باقی پوری جماعت ہے وہ الیکشن میں حصہ لے۔ پی ٹی آئی ان عناصر کیلئے ابہام پیدا کرکے ان کو بچانا چاہتی ہے۔صدر ن لیگ پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف بہت جلد سندھ کا دورہ کریں گے، ابھی شیڈول نہیں بنا، آصف زرداری سے ملاقات میں کوئی چیز حائل نہیں، ہم نے پیپلزپارٹی کے خلاف الیکشن میں حصہ لینا ہے، جمہوری تقاضوں کے مطابق اپنی بات بھی کریں گے، ان پر تنقید بھی کریں گے، آصف زرداری یا گوہر خان ہوں ہم ان کا احترام کریں گے، ان کا عزت کے ساتھ ذکر بھی کریں گے ، اوئے توئے کے کلچر میں کمی آنی چاہیئے، مخالف جماعتوں سے ہماری کوئی دشمنی یا لڑائی نہیں، نوازشریف کو جب بھی دورہ سندھ کا موقع ملے گا آصف زرداری سے ملاقات کریں گے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ بلاول 18ویں ترمیم کی بنیاد پر الیکشن سلوگن بنانے کی تلاش میں ہیں کہ اگر مسلم لیگ (ن) برسرِ اقتدار آئی تو 18ویں ترمیم میں ترمیم کرکے صوبوں کو حاصل حقوق میں کمی لے آئے گی لیکن ہم کہہ رہے ہیں کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو جو اختیارات دئیے ہیں ان میں اضافہ تو ہو سکتا ہے کمی نہیں۔