سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی نے سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو ریکارڈ فراہمی کیلئے ایک اور خط لکھ دیا، جس میں کہا گیا کہ ریکارڈ کے حصول کیلئے کونسل کو خط اور متعدد بار یاد دہانی کے لیے لکھا، کونسل کے شوکاز نوٹس کا جواب دینے کیلئے ریکارڈ فراہم کیا جائے۔
سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنسز کا سامنا کرنے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس مظاہر نقوی کے خط میں کہا گیا ہے کہ کونسل نے دو شوکاز نوٹس بھجوائے اور جواب کےلیے 14 دن کا وقت دیا، چیئرمین سپریم جوڈیشل کونسل کا خط جس میں شکایات کا معاملہ جسٹس سردار طارق مسعود کو بھجوایا گیا وہ فراہم کیا جائے۔
خط میں کہا گیا کہ ان شکایات کو تقریباً چار ماہ تک رکھنے کے بعد جسٹس سردار طارق مسعود کی طرف سے پیش کی گئی رائے کی کاپی فراہم کی جائے، کونسل کی 28 اکتوبر کی کارروائی کی کاپی جس کے دوران شوکاز نوٹس جاری کیا گیا فراہم کی جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کارروائی اور آرڈر کی کاپی جس کے تحت آئین کے آرٹیکل 210 کے تحت شکایت کنندگان اور ریکارڈ طلب کیا گیا فراہم کیا جائے، شوکاز نوٹس جاری کرنے کی کارروائی اور اس کے بعد مجھے سماعت فراہم کرنے کا ریکارڈ فرایم کیا جائے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ کونسل میں الزامات کو ریکارڈ کیا گیا جبکہ مجھے خاموش رہنے کو کہا گیا، سماعت کے لیے پیش ہونے کے نوٹس کی کونسل کی طرف سے ہی خلاف ورزی کی گئی، ابتدائی جواب سمیت 22 اور 30 نومبر کو لکھے خطوط میں سپریم جوڈیشل کونسل کے تین ارکان پر اعتراضات اٹھائے، میرے اعتراضات کو ابھی تک زیر غور نہیں لایا گیا اور نہ ان پر فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ خط لکھے جانے تک میری درخواستیں سماعت کےلیے مقرر کرنے کا عمل بھی شروع نہیں کیا گیا، سپریم کورٹ میں دائر درخواستوں پر فیصلے تک سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روک دی جائے۔