سابق وفاقی وزیر و حلقہ این اے 55 سے مسلم لیگ(ن)کے متوقع امیدوار حنیف عباسی کا شیخ رشید احمد کو کارکردگی کے حوالے سے مناظرے کا چیلنج

راولپنڈی(نیوز ڈیسک) سابق وفاقی وزیر و حلقہ این اے 55 سے مسلم لیگ(ن)کے متوقع امیدوار حنیف عباسی نے سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کو کارکردگی کے حوالے سے مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو جھوٹ اور سچ کا پتہ چلنا چاہیئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ٹرانسپورٹرز رہنماؤں لالہ مہر خان نیازی۔
بشیر بٹ۔محمد نثار۔ملک خالد اور سردار ذوالفقار کی سربراہی میں جنرل بس سٹینڈ لاری اڈہ پیر ودھائی کی نومنتخب یونین کی حلف برداری کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔دریں اثنائ نومنتخب صدر راجہ خاقان جمیل۔جنرل سیکریٹری ملک شہباز۔نائب صدورسیف اللہ خان نیازی۔راجہ خالد قمر زمان اشرف حسینی ایڈیشنل جنرل سیکرٹری محمد اون الحسین جوائن سیکرٹری محمد مہران خان سیکرٹری فائنانس افتاب حسین عباسی سیکرٹری اطلاعات جاوید خان نے حلف اٹھایا۔
حنیف عباسی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں عاجزانہ طور پر اللہ سے معافی مانگ کر شیخ رشید کو چیلنج کیا کہ فوارہ چوک کا انتخاب کر لو پیر ودھائی کا انتخاب کر لو کمیٹی چوک کا انتخاب کر لو جہاں کھڑے ہو کر ہم گریٹ ڈیبیٹ کرتے ہیں کہ ہم نے اس ملک کے لیے کیا کیا تمہاری قیادت نے کیا کیا ہم نے پنڈی کے لیے کیا کیا تم نے پنڈی کے لیے کیا کیا دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا اللہ کے فضل و کرم سے جب میں عوام سے بات کر رہا ہوں تو میں عوام کا ایک پولیٹیکل ورکر ہوں میں اپ کا دکاندار ہوں جسے اللہ نے موقع دیا نواز شریف مل گیا شہباز شریف مل گیا تو پھر ہم نے کیا کیا اپنا گھر بڑا کر لیا کیا گاڑیوں کا ریوڑ لگا لیا نہیں ہم نے اس راولپنڈی کو صاف ستھرا کر دیا ہم نے گندگی کے ڈھیروں کا خاتمہ کر دیا ہم نے بڑے بڑے ہاسپٹل بنا دیے وہ راولپنڈی انسٹیٹیوٹ اف کارڈیالوجی 40 پرسنٹ لوگ کے پی کے سے اتے ہیں باقی مانندہ لوگ ازاد کشمیر اور پنڈی ڈویڑن سے اتے ہیں باپ کے سینے میں درد ہو ماں کے سینے میں درد ہو تو بیٹا کہاں لے کے جاتا ہے راولپنڈی انسٹیٹیوٹ اف کارڈیالوجی لے کے اتا ہے اگر ماں کے پیٹ میں اس کے پیٹ میں کڈنی کا پرابلم ہو اس کے والد کو اس کے بیٹے کو کڈنی کا پرابلم ہو تو کہاں لے کے جاتے ہیں راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی میں میرے دوستو یہ پاکستان میں تاریخ رقم ہوئی کہ نو مہینوں میں وہ میٹرو بس ہم نے پنڈی اسلام اباد میں چلائی جو 24 کلومیٹر لمبی تھی جس کا ساڑھے آٹھ کلومیٹر کا بریج تھا آج ایک لاکھ سا ٹھ ہزار لوگ ڈیلی سفر کرتے ہیں لیکن سب سے بڑی اطمینان کی بات خوشی کی بات وہ میری ماں بہن اور بیٹی ہے جو عزت کے ساتھ اس میٹرو میں بیٹھتی ہے عزت کے ساتھ اپنے آفس سے اپنی کالج سے اپنی یونیورسٹیز سے واپس اتی ہے ہم کون لوگ ہیں جو یہاں موجود ہیں ہم عزت والے ہیں ماں بہن اور بیٹی کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیتے لیکن پاکستان کے اندر ایک ایسا کلچر یہاں پر پیدا کیا گیا 2013 سے ان ماں کی عزت رہی نہ بہن کی عزت رہی نہ بیٹی کی عزت رہی اور پھر کیا ہوا کہتے ہیں نو مئی میں یہ ایک دن میں ہو گیا نو مئی میں یہ ایک دن میں نہیں ہوا نو مئی کے لیے ڈیڑھ سال بچوں کے ذہنوں میں گندگی بھری گئی کہا گیا کہ فلاں میرجعفر اور فلاں میر صادق ہے کہا گیا فلاں ڈرٹی ہیری ہے پھر کیا ہوا اور لاہور میں کور کمانڈر ہاوس کو اگ لگائی گئی راولپنڈی میں جی ایچ کیو پہ حملہ کیا گیا حمزہ کیمپ پر حملہ کیا گیا تو اپ کہتے ہیں وہ بین آرگنائزیشن کا کیا قصور ہے بھئی ان کو بھی لیول پلینگ فیلڈ دے دے ان کو بھی الیکشن لڑنے دے پھر کل کوئی اور اٹھے گا 10 ہزار کا مجمع لے گا اپ کے ریاستی اداروں پر اپ کے سول اداروں پر چر دوڑے گا لیکن میرے دوستوں میرے بھائیو انشائ اللہ تعالی وہ لوگ بھی کیفر کردار تک پہنچیں گے اور جو ان کے ماسٹر مائنڈ ہیں وہ بھی انشائ اللہ کیفر کردار تک پہنچیں گے اور دوسری بات کسی کی مرنے کی دعا نہیں کرنی چاہیے 2018 کا الیکشن چار دن رہتے تھے مجھے گرفتار کیا گیا کس کی فرمائش پر جو پنڈی کا پیڈو جس نے ہمیشہ غلامی کی زندگی گزاری جس نے ہمیشہ گندگی کی زندگی گزاری اس نے کہا کہ حنیف عباسی جیل جائے گا تو میں الیکشن لڑوں گا میرے دوست تو الیکشن جیت کر وہ عزت حاصل نہ کر سکا جو الحمدللہ میں پھانسی کی کان کوٹھری میں رہ کر اللہ نے مجھے عزت دی ہے میں چٹان کی طرح کھڑا ہوں چٹان کی طرح جس کے ساتھ نواز شریف کے ساتھ نواز شریف کی حکومت نہیں رہی پھر چٹان گر گئی پھر کس کے ساتھ مشرف کے ساتھ پھر کس کے ساتھ جمالی کے ساتھ پھر کس کے ساتھ شوکت عزیز کے ساتھ پھر کس کے ساتھ چودری شجاعت کے ساتھ پھر کس کے ساتھ عمران خان کے ساتھ یہ کیسی چٹان ہے جو ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے آؤ اس شہر کی تعمیرو ترقی کی بات کرتے ہیں پاکستان کو اگ لگانے والو یہ ہمارا گلزار ہے یہ گل و گلزار ہے اس کو آگ لگانے والوں کے ہاتھ بھی توڑیں گے اور انشائ اللہ اس آنکھ کو بھی پھوڑ ڈالیں گے جو پاکستان کی طرف میلی انکھ سے دیکھے انشائ اللہ تعالی یہ دعا کریں کہ جو کلمات میں نے یہاں کہے ہیں اس ملک کی تعمیر و ترقی اور شہر کی تعمیر و ترقی میں اور اپ کا ساتھ دینے میں جو عہد کیا ہے اللہ تعالی مجھے اور اپ کو اور میرے ساتھیوں کو خاص طور پر ضیائ اللہ شاہ صاحب کو اور میرے سارے چیئرمین وائس چیئرمینوں کو اس پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے میں ٹرانسپورٹروں کے مسائل کے حل کیلئے اپ کے چند قدموں کے فاصلے پہ موجود ہوں جب بھی آپ آئیں گے ہم مل کران کو حل کریں گے انشاء اللہ۔