اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کی سزاؤں کے خلاف اپیلوں پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت جاری ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی سربراہی میں دو رکنی بنچ العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں نوازشریف کی اپیلوں پر سماعت کر رہا ہے۔
سابق وزیر اعظم اپنی لیگل ٹیم کے ہمراہ کمرہ عدالت میں پیش ہوگئے، نواز شریف کے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز روسٹرم پر موجود ہیں۔
سماعت کے آغاز پر نوازشریف کے وکیل امجد پرویز نے کیس کے حقائق سے متعلق بریف نوٹ عدالت میں پیش کر دیا۔
امجد پرویز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل کا آغاز کر دیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ یہ جو حقائق آپ نے دیئے ہیں کیا یہ ریفرنس دائری سے پہلے کے ہیں؟ امجد پرویز نے جواب دیا کہ 3 حقائق ریفرنس سے پہلے کے ہیں، باقی بعد کے ہیں، میں اس معاملے پر تین سے چار منٹ میں بات مکمل کر لوں گا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کے ٹی او آرز کدھر ہیں ان کا دائرہ کار کیا تھا؟ جے آئی ٹی میں چار لوگ تھے؟وکیل امجد پرویز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں پانچ لوگ تھے۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی پر پاناما جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی، 2017 میں سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔
امجد پرویز نے عدالت کو جے آئی ٹی کی تشکیل اور اراکین کے حوالے سے آگاہ کیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا اس کا کوئی سکوپ ہے؟ امجد پرویز نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کی تشکیل اپنی معاونت کیلئے دی تھی، جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ 10 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی۔
امجد پرویز نے عدالت کو مزید بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ 12 والیمز پر مشتمل تھی، جے آئی ٹی کی رپورٹ جمع ہونے کےبعد فریقین کو دلائل کے لیے بلایا گیا، دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد پاناما کیس کا حتمی حکم نامہ 28 جولائی 2017 کو جاری ہوا، حکم نامے کے مطابق نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا۔
جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ نے واضح طور پر کیا احکامات جاری کئے تھے؟ کیا سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو کوئی احکامات جاری کئے تھے؟ امجد پرویز نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے نیب کو مثبت احکام دیئے کہ نواز شریف کے خلاف ریفرنسز دائر کئے جائیں۔
امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف، مریم نواز، حسین نواز، حسن نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا، نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف سپریم کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا۔
امجد پرویز نے عدالت کو مزید بتایا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف، حسن نواز اور حسین نواز کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا، سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق نیب نئے شواہد سامنے آنے پر ضمنی ریفرنس بھی دائر کر سکتا ہے۔