جنرل باجوہ کی مدد سےعمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی

جنرل باجوہ کی مدد نہ ہوتی تو شاید پی ڈی ایم حکومت کبھی نہ بنتی، پی ڈی ایم حکومت نے ملٹری قیادت سے وعدہ کیا عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنی اور پی ٹی آئی کو بلڈوز کرنا ہے۔ پی ڈی ایم حکومتی اتحادی سردار اخترمینگل کا انکشاف

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) پاکستان ڈیموکریٹک مومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے اتحادی سردار اختر مینگل کی جانب سے کئی اہم انکشافات اور اعتراف سامنے آگئے۔ میڈیا کو دیئے ایک انٹرویو میں بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ جنرل باجوہ کی مدد کے بغیر نہ تحریک عدم اعتماد ممکن تھی اور نہ ہی پی ڈی ایم کی حکومت بن سکتی تھی کیوں کہ اگر جنرل باجوہ نہ چاہتے اور اگر ان کے عمران خان کے ساتھ اختلافات نہ ہوتے تو ہم کبی بھی ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لا سکتے تھے اور اگر اس وقت کے آرمی چیف کی مدد نہ ہوتی تو شاید یہ پی ڈی ایم حکومت کبھی بھی نہیں بنتی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے ملٹری قیادت سے وعدہ کیا کہ ان سولہ مہینوں میں عوام کی ہمدردیاں حاصل کرنی ہیں اورٹارگٹ تھا کہ پی ٹی آئی کو بلڈوز کرنا ہے لیکن ہم ان دونوں منصوبوں میں بری طرح ناکام ہو گئے، پی ڈی ایم حکومت کا ٹارگٹ تھا کہ ہم پی ٹی آئی کا ووٹر بلڈوز کر کے سارا ووٹر اپنی طرف کر لیں گے لیکن ایسا نہیں کر سکے بلکہ جو نفرت ہم پی ٹی آئی کیخلاف پیدا کرنا چاہتے تھے وہ بھی ہمارے کھاتے میں آ گئی کیوں کہ ان سولہ مہینوں میں پی ڈی ایم حکومت کچھ بھی ڈیلیور نہیں کر پائی، پی ڈی ایم سیاستدانوں نے اپنے اپنے کیسز ختم کرائے، نیب قوانین میں ترامیم کیں اور الیکشن ریفارمز کے نام پر وہ ریفارمز کیں جو ہمارے حق میں بہتر تھیں، پی ڈی ایم حکومت نے اسمبلی کے فلور پر ایک دن میں 56 بل پاس کیے لیکن انہوں نے ہمارا ایک بل بھی پاس نہیں کیا، وہ ہمارے ووٹوں کی خاطر ہمیں واپس بلاتے ہیں اور جب کام ہو جاتا ہے تو وہ ہم سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔
سردار اختر مینگل نے کہا کہ جب میں پی ڈی ایم سے اتحاد کے لیے شہباز شریف سے ملا تو انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم سے کہا چوں کہ اب وہ معاہدہ کر چکے ہیں تو انہیں ماضی کی طرح بلوچستان کو اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑنا چاہیے لیکن شہباز شریف نے ہمیں لپیٹ کر اسٹیبلشمنٹ کی جیبوں میں ڈال دیا۔