آرٹیکل 184/3 کے تمام مقدمات میں اپیلیں انٹراکورٹ اپیل کے طور دائر ہوں گی ،رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے باضابطہ سرکولر جاری، سرکولر کے بعد اپیلوں پر نمبر لگانے کا عمل شروع ہوگا
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کے فیصلے پر عملدرآمد میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔آرٹیکل 184/3 کے تمام مقدمات میں اپیلیں انٹراکورٹ اپیل کے طور دائر پر ہوں گی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے باضابطہ سرکولر جاری کر دیا گیا ۔ نیب ترامیم فیصلے کیخلاف اپیلوں کو تاحال نمبر الاٹ نہیں کیے گئے تھے ۔
رجسٹرار آفس کے جاری سرکولر کے بعد اپیلوں پر نمبر لگانے کا عمل شروع ہوگا۔وفاقی حکومت نے 17 اکتوبر کو نیب ترامیم فیصلہ کیخلاف اپیل دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ پریکٹس پروسیجر قانون کے مطابق اپیل 14 دن کو سماعت کیلئے مقرر کرنا ہے ۔ وفاقی حکومت کی اپیل دائر ہوئے دس روز گزر گئے ہیں۔ وفاقی حکومت نے نیب ترامیم کے خلاف اپیل میں تفصیلی گزارشات سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہیں۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب سے مخدوم علی خان ایڈووکیٹ کے ذریعے جمع کرائی گئی گزارشات میں وفاق نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین، قانون کے برخلاف ہے۔ درخواست گزار کو 6 ماہ کے دوران 22 سماعتوں پر اپنا مؤقف پیش کرنے اور جواب دینے کی اجازت دی گئی جبکہ وفاقی حکومت کو اپنا مؤقف پیش کرنے کی بجائے صرف عدالت کی جانب سے کئے گئے سوالات کے جواب دینے تک محدود رکھا گیا۔
درخواست گزار چیئرمین پی ٹی آئی کو گزارشات جمع کرانے کیلئے تین ماہ کا وقت دیا گیا جبکہ وفاقی حکومت کو تین ہفتے کا وقت بھی نہیں دیا گیا۔ کیس کی سماعت کے حوالہ سے وفاقی حکومت کی فل کورٹ تشکیل دینے کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم کے بعد بہت سے افراد کے مقدمات مختلف فورمز پر زیر التواء ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے عوام الناس کو نوٹس جاری کرنے کی استدعا کو بھی تسلیم نہیں کیا گیا۔ مزید یہ کہ سپریم کورٹ کے بینچ نے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ کرنے کی بجائے میرٹس پر کیس کو سنا۔ سپریم کورٹ سے درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست گزار نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر نہ کرنے کی وجوہات کے بارے میں بھی نہیں بتایا تھا اور سپریم کورٹ نے اکثریت کی بنیاد پر نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیا تھا۔