غیرشرعی نکاح کیس، پراسیکیوٹر کی عمران خان کو بھی عدالت طلب کرنے کی استدعا

آپ درخواست دے دیں خاور مانیکا کو بھی طلب کرلیتے ہیں، خاور مانیکا ہی عدالت کو بتائیں گے کہ طلاق کب دی۔جج قدرت اللہ کا پراسیکیوٹر سے مکالمہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت ہوئی۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سول جج قدرت اللہ کی عدالت میں اسپیشل پروسیکیوٹر رضوان عباسی پیش ہوئے۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی کیس قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل دینے کے لئے سماعت کے لیے مقرر وقت سے قبل عدالت پیش ہوئے۔
جج قدرت اللہ نے کہا شیرافضل مروت آجائیں، دونوں کے دلائل ایک ساتھ سن لیں گے۔عدالت نے شیرافضل مروت کے آنے تک انتظار کرنے کی ہدایت کردی۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو بھی عدالت طلب کیا جائے۔اگر عدالت طلب نہیں کرنا تو اڈیالہ جیل میں جیل ٹرائل چلایا جائے۔ پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس کردیں، میں بھی چیف کمشنر سے درخواست کروں گا۔
جج قدرت اللہ نے کہا کہ آپ درخواست دے دیں خاور مانیکا کو بھی طلب کرلیتے ہیں، خاور مانیکا ہی عدالت کو بتائیں گے کہ طلاق کب دی۔پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے کہا کہ میری اعلیٰ عدلیہ میں مصروفیات ہیں، اس کے بعد نہیں آ پاؤں گا، جج قدرت اللہ نے پراسیکیوٹر سے مکالمے میں کہا کہ آپ آج پیش نہیں ہو سکتے تو کل کی تاریخ مقرر کردیتےہیں، عدالت نے شیرافضل مروت کے آنے تک غیرشرعی نکاح کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا۔
گذشتہ سماعت پر جج نے کہاکہ بشریٰ بی بی کو کب طلاق دی گئی اس پر واضح موقف نہیں آیا،کب طلاق موثر ہوئی اس حوالے سے بھی نہیں بتایا گیا،الزام ہے کہ غلط نکاح کی وجہ سے دوبارہ نکاح کیا گیا،جس مولوی نے پہلا نکاح پڑھایا انھوں نے یہ الزام لگایا،کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ عدت میں نکاح ہوا، شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس نے الزام لگایا اس نے ثابت کرنا ہے کہ عدت میں نکاح ہوا،عدت میں نکاح ثابت ہو بھی جائے تو سزا نہیں ہوسکتی،عدالت اس چیز کو بھی دیکھے کہ کیا یہ عوامی مفاد کا کیس ہے، یہ ایک پراکسی کیس ہے اور بدنیتی پر مبنی ہے،عدالت نے کچھ سوالات کے جواب شیر افضل مروت سے طلب کرتے ہوئے کہاکہ ایک خاتون شوہر سے طلاق لیتی ہے شوہر فوت ہوتا ہے تو کیا وہ عدت میں وراثت میں حصہ مانگ سکتی ہے،تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ طلاق موثر نہیں ہے،شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا کی طلاق کا تعین کرنا فیملی کورٹ کا کام ہے، عدالت کے جج نے کہاکہ اگر ایک شخص کی چار بیویاں ہیں ایک کو طلاق ہو جاتی ہےتو جس کو طلاق ہوئی اس کی عدت پوری نہیں ہوئی تو کیا میاں چوتھی شادی کر سکتا ہے، وکیل نے کہاکہ صحیح نکاح کا تعین فیملی کورٹ کرسکتی ہے،عدت کے دوران نکاح جرم نہیں ہے،عدالت نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہاکہ پراسیکیوشن کی درخواست آنے کے بعد حتمی تاریخ دی جائے گی