40 دن کیلئے چلے پر گیا تھا، اس دوران مجھے کسی نے نقصان نہیں پہنچایا، میں پہلے دن سے افواج پاکستان کےساتھ ہوں، میں ملک میں نہیں تھا، 9 مئی کوبڑا افسوسناک واقعہ ہوا، سیاستدان کو کسی فوجی کا نام لینا ہی نہیں چاہیے
عمران خان سن رہے ہوں گے انہیں کہا تھا فوج سے بنا کر رکھنی چاہیے، میں نے کہا تھا مذاکرات میں کوئی کردار ادا کروں؟عمران خان نے منع کیا تو پیچھے ہٹ گیا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کا انٹرویو
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں دل کی بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی بنتی نہیں تھی، عمران خان سن رہے ہوں گے انہیں کہا تھا فوج سے بنا کر رکھنی چاہیے، میں نے کہا تھا مذاکرات میں کوئی کردار ادا کروں؟عمران خان نے منع کیا تو پیچھے ہٹ گیا۔ انہوں نے سماء نیوز کو اپنے انٹرویو میں کہا کہ میں 40 دن کیلئے چلے پر گیا تھا، خبریں تو لگتی رہتی ہیں، اللہ نے زندگی میں 40دن لگانے کا موقع دیا، چلے کے دوران سب لوگوں نے میرے ساتھ تعاون کیا، چلے کے دوران مجھے کسی نے نقصان نہیں پہنچایا، 40 دن خوش اسلوبی سے گزر گئے۔
میرا تعلق عوامی مسلم لیگ سے ہے، میری ایک سیٹ کی پارٹی ہے،پاکستان کی سب سے چھوٹی ترین پارٹی میری ہے۔
میں پہلے دن سے افواج پاکستان کے ساتھ ہوں، سارے سیاستدان گیٹ نمبر چار کی پیداوار ہیں، ایک دن باجوہ نے پوچھا کہ گیٹ نمبر 4کہاں ہے؟ میں نے کہا کہ یہ گیٹ 9نمبر کی طرف چلا گیا ہوگا،اختر عبدالرحمان کی وجہ سے میں کونسلر بنا، پہلے دن سے اپنی افواج کے ساتھ ہیں۔
میں نے عمران خان سے بھی درخواست کی تھی کہ ہمیں بگاڑنی نہیں چاہیے۔ میں 6نومبر کو 72سال کا ہوجاؤں گا، ساری زندگی افواج کے ساتھ کام کیا ہے، مجھے آج بھی فوج کا ترجمان کہنے پر فخر ہے۔ سائفر کی میٹنگز میں بطور وزیرداخلہ شامل تھا، جلسے میں بھی شامل تھا، خان کیلئے جس وقت حالات پیدا ہورہے تھے، عجیب اتفاق ہے کہ عمران خان کی طرف سے مذاکرات کرنے والے تینوں لوگوں نے اپنی جماعتیں بنا لی۔
میں نے کہا کہ میں بھی کمیٹی ڈالوں؟ ایم کیوایم سے بات کی تو اندازہ ہوگیا کھیل ختم ہوگیا، میں نے جلدی سے گھر کرائے پر لیا۔9مئی کوبڑا افسوسناک واقعہ ہوا، میں پاکستان سے باہر تھا، ایک سیاستدان کو کسی فوجی کا نام ہی نہیں لینا چاہئے،9مئی کی تاریخ میں غیرسیاسی لوگ موجود تھے، غیرسیاسی لوگوں نے بھی بڑا اہم کردار ادا کیا۔ شہبازگل، شیریں مزاری، حماد اظہر اور زلفی بخاری یہ چار پانچ لوگ قریب تھے، میں چلہ کاٹ آیا ہوں، کسی کا نام نہیں لینا چاہتا، اداروں کے بغیر ملک نہیں چل سکتا، معیشت اور ملک میں اتنی سکت نہیں رہ گئی، سیاستدانوں اور اداروں کو مل کر چلنا چاہیے۔
میں دل کی بات کہنا چاہتا ہوں کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی بنتی نہیں تھی، میں کہتا بھی رہا، چیئرمین پی ٹی آئی سن رہے ہوں گے میں نے کہا تھا میں کوئی کردار ادا کروں؟ میں پنڈی کا بندہ ہوں، ظاہر میرا کہیں نہ کہیں رابطہ تھا، لیکن مجھے کہا گیا آپ نے ان مذاکرات میں نہیں آنا، میں نے دو بار آفر کی تھی۔ پھر عمران خان نے کہا آپ نے مذاکرات کا حصہ نہیں بننا، پھر میں پیچھے ہٹ گیا۔