آزادی اظہارِ رائے کا معاملہ ، سپریم کورٹ نے حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک دیا

حکومت شہریوں کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹی کاروائیوں سے پرہیز کرے،خوف کا ماحول ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پیداکرتا ہے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ

اسلام آباد( نیوز ڈیسک ) حکومت کے ناجائز اختیارات کے استعمال پر سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے۔ سپریم کورٹ نے حکومت کو اختیارات کے ناجائز استعمال سے روک دیا۔سپریم کورٹ نے نجی ٹی وی چینل فیصلہ اے آر وائی کے وائس صدر عماد یوسف کیس میں جاری کیا ۔جسٹس اعجاز الااحسن پر مشتمل تین رکنی بینچ نے عماد یوسف کو شہباز گل کیس سے بری کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ حکومت شہریوں کیخلاف بے بنیاد اور جھوٹی کاروائیوں سے ہرہیز کرے۔ اختیارات کے باجائز استعمال سے عوام خوف اور عدم سیکورٹی کا احساد پیدا ہوتا ہے ۔ خوف کا ماحول ریاستی اداروں کیخلاف نفرت پیداکرتا ہے۔ خوف کے ماحول میں میڈیا بھی آزاد کام نہیں کر سکتا۔ حکومت ناقدین اور سیاسی مخالفین کو اپنا دشمن نہ سمجھے۔
آئین ہر شہری کو سیاسی معاشرتی اور آزادی رائے کا حق دیتا ہے۔ شہریوں کے جائز حقوق کا تحفظ ریاست کی آئینی ذمہ داری ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا عوام تک معلومات پہنچانے کا ذریعہ ہیں۔ آزادی رائے کا حق استعمال کرنے پر سیاسی ورکرز، صحافیوں و دیگر پر مقدمات کا اندراج ہو رہا ہے، فیصلے میں مزید کہا کہ یہ یقین کرنا مشکل ہے کہ عوامی نمائندے،صحافی اور سیاسی ورکرز ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں حکومت کی ایسی کاروائیاں آئینی مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہیں۔
خیال رہے کہ سیشن کورٹ اسلام آباد نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کی بریت کی درخواست مسترد کردی۔ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شہبازگل کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت ہوئی۔شہباز گل کے وکیل نے بریت کی درخواست پر دلائل دئیے۔شہباز گل کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ یہ درخواست 265 ڈی کے تحت دائر کی گئی ہے۔ایف آئی آر میں دفعہ 124 اے لگائی گئی جس کیلئے وفاقی حکومت کی اجازت لازمی ہے،ایف آئی آر 9 تاریخ کو درج ہوئی، 124اے کی دفعہ لگانے کیلئے وفاقی حکومت کی اجازت 10 تاریخ کو ملی۔ ایف آئی آر پہلے درج کی گئی، 124 اے کی دفعہ لگانے کی اجازت بعد میں لی گئی۔اگر 10 تاریخ کو اجازت ملی تو 9 تاریخ کو درج کی گئی ایف آئی آر غیر قانونی ہوگئی۔