لاہور: (نیوز ڈیسک) فرخ حبیب نے پی ٹی آئی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔ لاہورمیں فرخ حبیب نے استحکام پاکستان پارٹی کے رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی میری سابق جماعت ہے، پچھلے20 روز سے رابطہ فیملی سے منقطع کیا ہوا تھا، پچھلے پانچ ماہ سے ہم اپنے گھروں میں موجود نہیں تھے، نومئی کا واقعہ افسوس ناک تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ جو کچھ نومئی کو ہوا کیا ہم یہ سوچ لیکرپی ٹی آئی میں گئے تھے؟ ہم نے تو پاکستان کو حقیقی معنوں میں قائد کا پاکستان بنانے کے لئے جدوجہد کا آغاز کیا تھا، ان سوالوں کے جواب خود اپنے آپ سے پوچھ رہا تھا، بعض اوقات جذبات میں آکر ہم حقیقت سے بہت دور چلے جاتے ہیں، میں بھی تذبذب کا شکارتھا۔
انہوں نے کہا یہ کوئی کفراوراسلام کی جنگ نہیں ہے، جمہوری سٹرگل سے ہٹ کر ملک کو وائلنس کی سطح لے آئے، ہمارا مقصد ملک کو قائد کا پاکستان بنانا تھا جس سے ہٹ گئے، عدم اعتماد آئینی طریقے سے ہوا، عدم اعتماد کے بعد ہمیں اور عوام کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا گیا، پی ٹی آئی کو ساڑھے تین سال موقع ملا، پرامن مزاحمت کے بجائے پرتشدد راستہ اختیارکیا گیا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ نو اپریل کے بعد لوگوں کو سڑکوں پر نکلنے، وائلنس کا پیغام دیا گیا، معصوم لوگوں کے ذہنوں کو ہائی جیک کیا گیا، معصوم لوگوں کے مسلسل جذبات بڑھکائے جاتے تھے، مسلسل نفرت کا ایک بیج بویا جارہا تھا، بیلٹ کے بجائے کہا جارہا تھا کہ بلٹ کا راستہ اختیار کیا جائے۔
پریس کانفرنس میں فرخ حبیب نے مزید کہا کہ زمان پارک کے باہرمزاحمت ہوتی رہی، سیاسی لوگ گرفتارہوتے رہے ہیں، نیلسن منڈیلا نے کوئی جتھہ فورس نہیں بنائی تھی، چودہ مارچ کو آپ نے بظاہر بیگ بھی تیار کیا تھا لیکن یہ بھی چاہتے تھے لوگ مزاحمت بھی کریں، لیڈرشپ کا کام تدبر دکھانا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
فرخ حبیب نے مزید کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی مسلسل پیغام دیتے رہے مجھے آج پکڑنے آرہے ہیں، آج دل سے باتیں کررہا ہوں، بہت سارے لوگوں کو بری لگیں گی، نو مئی کے واقعہ پر لوگوں کی مسلسل ذہن سازی کی گئی، ذہن سازی کی وجہ سے لوگ اس حد تک پہنچ گئے۔
انہوں نے کہا کہ نومئی کو چند لوگوں کو کیا خاص ہدایات تھی مجھے نہیں پتا تھا، نومئی کو حالات کشیدہ تھے، میں اس وقت گھرمیں تھا، نومئی کے کسی احتجاج میں نہیں گیا، نومئی کو جو کچھ ہوا اس کو سیاہ واقعہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا، مائنڈ سیٹ کو اس حد تک پہنچا دیا کہ لوگ اپنی ہی افواج کے خلاف لڑپڑے، افواج پاکستان کی قربانیوں کی وجہ سے ہم چین سے سوتے ہیں۔
فرخ حبیب نے کہا کہ لیڈر کا کام ویژن دینا ہوتا ہے، بدقسمتی سے چیئرمین پی ٹی آئی وائلنس کوپروموٹ کرتے رہے، مدینہ کی ریاست میں لوگوں کو اکسایا نہیں جاتا تھا، مشکلات آتی ہیں لیکن صبرنہیں کیا گیا، دھرنےدیئے گئے، سڑکیں بلاک کی گئیں۔
فرخ حبیب نے کہا نیشنل سکیورٹی کونسل کی صدارت سابق وزیراعظم نے کی تھی، سائفر کو سیاست کے لئے استعمال کیا گیا، سائفرپر جب ردعمل دے دیا تومعاملہ ختم ہوجانا چاہئے تھا، سائفرپر سیاسی بیانیہ بنایا گیا، ملک کے وزیراعظم کو ایسے حساس معاملات کا اندازہ ہوتا ہے، لیڈرکا کام راستہ دکھانا ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا توشہ خانہ کیس پر ہم نوازشریف، زرداری پرتنقید کرتے تھے، ہمیں یہ پتا ہی نہیں تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے گھڑیاں لی تھیں، چیئرمین پی ٹی آئی کہتے تھے توشہ خانہ تحائف کا دفاع کریں، الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں بھی جواب نہیں دیا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی کو تو یہ زیب ہی نہیں دیتا تھا۔
فرخ حبیب نے کہا کہ میں نے استحکام پاکستان پارٹی جوائن کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جہانگیرترین کے ساتھ کام کیا ہوا ہے، جہانگیرترین کے پاس ویژن بھی ہے، استحکام پاکستان پارٹی میں لوگ میرے لئے نئے نہیں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے ہمیں کہا تھا عبدالعلیم خان بڑے اچھے ہیں، بعد میں عبدالعلیم خان برے ہوگئے۔