الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کے اقدام کو چیلنج کردیا گیا

سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62 ایف ون کی تشریح کر چکی،سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے،عدالت سے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا اقدام کالعدم قرار دینے کی استدعا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) الیکشن ایکٹ میں تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کے اقدام کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشکور حسین نامی شہری نے ندیم سرور ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی ۔ درخواست میں الیکشن کمیشن ،وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ میں ترمیم کر کے تاحیات نااہلی کی مدت کو ختم کر پانچ برس کردیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ آئین کے آرٹیکل 62 ایف ون کی پہلے ہی تشریح کر چکی ہے۔ سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد قانون میں ترمیم کرنا آئین کے آرٹیکل 175 کے سیکشن 3 کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے اقدام کالعدم قرار دے۔
دوسری جانب سابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے متعلق فل کورٹ بینچ فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے قانون کو برقرار رکھا ہے۔

سپریم کورٹ نے اس بات کا احاطہ کیا ہے کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔اپیل معاملے پر سپریم کورٹ نے اپنا مختلف فیصلہ دیا ہے۔ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نوازشریف کے معاملے پر یہ اپیل اتنی اہم نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد تاحال وہ معاملہ چیلنج نہیں ہوا اور وہ رائج الوقت ہے۔نوازشریف کی نااہلی سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد ختم ہو گئی۔
نااہلی سے متعلق الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے بعد نوازشریف اب اہل ہیں۔ نوازشریف کی وطن واپسی پر نیب سے متعلق کیسزکو میرٹ پر دیکھا جائے گا۔ جب کہ اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے متعلق فل کورٹ بینچ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فل کورٹ کے فیصلے سے پارلیمنٹ کی عزت اور تکریم میں اضافہ ہوا ہے۔ پارلیمان کی قانون سازی کو برقرار رکھنے کا سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی بالادستی کا فیصلہ ہے۔