اسلام آباد (نیوز ڈیسک) الیکشن کمیشن نے 13 اکتوبر 2023 کو ڈان نیوز کی طرف سے شائع شدہ خبر کوحقائق کے برعکس اور غلط اطلاعات پر مبنی قراردیتے ہوئے کہاہے کہ کسی بھی ووٹر کا اندارج اس کے شناختی کارڈ کے مطابق مستقل یا موجودہ پتہ پرکیا جاتا ہےجس کا آبادی کے اعداوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔جمعہ کو یہاں جاری بیان کے مطابق الیکشن کمیشن کا ڈیٹا یہ ظاہر کرتا ہے کہ 13 ملین لوگ اپنا حق رائے دہی استعمال نہیں کر سکیں گے ۔
الیکشن کمیشن واضح کرتا ہے کہ زیر دفعہ 27 الیکشن ایکٹ 2017 کسی بھی ووٹر کا اندارج اس کے شناختی کارڈ کے مطابق مستقل یا موجودہ پتہ پرکیا جاتا ہے۔جس کا آبادی کے اعداوشمار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔مردم شماری کسی بھی شخص کی ذاتی موجودگی پر کی جاتی ہے جبکہ ووٹر کا اندراج شناختی کارڈ کے پتہ کے مطابق ہوتا ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام اہل افراد کے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنانے کے لئے انتخابی فہرستوں کو مورخہ 28ستمبر 2023سے غیر منجمد (De-freeze) کیا ہوا ہے جوکہ زیر دفعہ 39 الیکشنز ایکٹ 2017 مورخہ 20 جولائی کو منجمدکی گئی تھیں۔
الیکشن کمیشن روزانہ کی بنیاد پر میڈیا کےذریعے سے عوام کو ووٹ کے اندراج، اخراج ودرستگی کے بارے میں مسلسل آگاہی فراہم کر رہا ہے جوکہ 25 اکتوبر 2023 تک جاری رہے گا۔ترجمان نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تمام 8لاکھ سے زائد افرادجن کو نادرا کی طرف سے شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں ، کاڈیٹا یکم اکتوبر 2023 کو نادرا سے حاصل کر لیا تھا جس کی ڈیٹا انٹری جاری ہے اور یہ تمام اہل افراد آئندہ عام انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے ۔
اس کے علاوہ بھی 25 اکتوبر 2023 کیونکہ الیکشن کمیشن نے ووٹ اندراج، اخراج ودرستگی کی آخری تاریخ مقرر کی ہے۔لہذا یسے تمام افراد جن کو 25 اکتوبر 2023 تک شناختی کارڈ جاری ہوں گے،ان کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنایا جائے گا۔الیکشن کمیشن اپنی آئینی و قانونی ذمہ داری اور ووٹروں کے حقوق سےبخوبی آگاہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ حلقہ بندی کے عمل سے ووٹر کے حق پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔