نادرا ملازمین کے ریکارڈ ٹمپرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

جعلی فیملی ٹری میں افغانیوں کو شامل کیا گیا‘ اہلکار دستاویزات، فنگر پرنٹ یا تصویر کے ریکارڈ کو ٹمپر کرتے رہے‘ 84 ملازمین کے خلاف کارروائیں کیں۔ چیئرمین نادرا کی سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو بریفننگ

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) قومی شناختی کارڈ اور کئی اہم دستاویزات کے اجراء کے ذمہ دار ادارے نادرا میں ملازمین کے ریکارڈ ٹمپرنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف ہوگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کو بریفننگ دیتے ہوئے چیئرمین نادرا منیر افسر نے بتایا کہ افغان شہریوں کو جعلی شناختی کارڈ کے اجراء کے معاملے پر 84 اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں، یہ اہلکار جعلی دستاویزات کی تیاری، فنگر پرنٹ یا تصاویر کے ریکارڈ کو ٹمپر کرتے رہے لیکن اب نادرا نے جعلی شناختی کارڈر کا اجراء روکنے کے لئے شفاف اور پختہ نظام قائم کیا ہے۔
اجلاس کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پاسپورٹ مصطفیٰ قاضی نے کمیٹی اجلاس میں بتایا کہ پاسپورٹ اجراء میں تاخیر فنڈز کی قلت کے سبب پیش آتی ہے، پاسپورٹ بنانے کا عمل سامان کی قلت کے سبب سست روی کا شکار ہوا۔
بتایا جارہا ہے کہ پاکستان سے دیگر ممالک جانے والے شہریوں کے غیرمعمولی رش کے باعث یومیہ 20 ہزار سے 25 ہزار پاسپورٹ کے لیے درخواستیں موصول ہونے لگیں، بڑی تعداد میں درخواستیں جمع ہونے کے بعد پاسپورٹ کی چھپائی میں استعمال ہونے والا لیمینیشن پیپر ختم ہوگیا جس کی وجہ سے پاسپورٹ کی پرنٹنگ کا کام رک چکا ہے، جس کے باعث ایک ہفتے میں پاسپورٹ کا بیک لاک 5 لاکھ تک پہنچ گیا۔

معلوم ہوا ہے کہ انتظامیہ نے لیمینیشن پیپر کا آرڈر دے دیا ہے، جس کو پاکستان پہنچنے میں ایک ہفتہ لگ سکتا ہے، کسٹم سے لیمینیشن پیپر کلئیر کروانے میں مزید ایک ہفتے کا وقت درکار ہوگا اور یوں اگلے دو ہفتوں کے اندر یہ بیک لاک 10 لاکھ تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔ رواں سال اپریل کو جاری ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ رواں سال کے دوران بیرون ممالک کا رخ کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد غیر معمولی ہے، غیر یقینی معاشی و سیاسی صورتحال، مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان لاکھوں نوجوان رزق کی تلاش میں سمندر پار چلے گئے، روزگار کے حصول کیلئے بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کی تعداد میں 3 گنا اضافہ ہوگیا ہے، گزشتہ سال دسمبر تک 7 لاکھ 65 ہزار نوجوان حصول روزگار کیلئے پاکستان چھوڑ کر جا چکے تھے اور رواں سال کے ابتدائی 4 ماہ میں مزید ہزاروں پاکستانی بیرون ملک چلے گئے، بیرون ملک جانے والوں میں ڈاکٹر، انجینئر، آئی ٹی ماہرین، اکائوٹنٹس، ایسوسی ایٹ انجینئر، اساتذہ، نرسز شامل ہیں، 92 ہزار سے زائد اعلی تعلیم یافتہ افراد بھی سمندر پار جا بسے۔
اعداد و شمار سے پتا چلا کہ دسمبر 2022ء تک 92 ہزار سے زائد گریجویٹس، ساڑھے 3 لاکھ تربیت یافتہ اور 3 لاکھ سے زائد غیرتربیت یافتہ نوجوان بیرون ملک گئے، بیرون ملک جانے والوں میں 5 ہز ار 534 انجینئرز، 18 ہزار ایسوسی ایٹ الیکٹریکل انجینئرز، اڑھائی ہزار ڈاکٹرز، 2 ہزار کمپیوٹر ماہرین، ساڑھے6 ہز ار سے زائد اکائوٹنٹس، 2 ہزار600 زرعی ماہرین، 13 ہزار سپروائزر، 16ہزار منیجرز، 900 سے زائد اساتذہ، 12ہزار کمپیوٹر آپریٹر، 16سو سے زائد نرسز، 21 ہزار 517 ٹیکنیشنز،10 ہزار 372 آپریٹر، ساڑھے 8 ہزار پینٹرز، 783 آرٹسٹس، 5 سو سے زائد ڈیزائنرز شامل ہیں۔
بتایا جارہا ہے کہ 2 لاکھ 13 ہزار ڈرائیورز اور 3 لاکھ 28 ہزار مزدور بھی روزگار کی تلاش میں پرائے دیس چلے گئے، دسمبر 2022ء تک 7 لاکھ 36 ہزار پاکستانی نوجوان خلیجی ممالک، 40 ہزار پاکستانی یورپی اور ایشیائی ممالک گئے، سب سے زیادہ 4 لاکھ 70 ہزار پاکستانی سعودی عرب، 1 لاکھ 19 ہزار متحدہ عرب امارات، 77 ہزار عمان، 51 ہزار 634 قطر اور 2 ہزار پاکستانی کویت گئے۔