کس قانون کے تحت ہائیکورٹ ایسے گرفتاریوں سے روکنے کے حکم دے سکتی ہے،ملزم ضمانت پر رہا کرکے دو بندے قتل کردے پولیس کچھ نہ کرے، پولیس کیا ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہلے عدالتی اجازت لے پھر گرفتار کرے۔جسٹس سردار طارق مسعود کے پرویز الہیٰ کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران ریمارکس
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ میں سابق وزیراعلیٰ پرویز الہی کی حراست غیر قانونی قرار دینے کیلئے ان کی اہلیہ کی دائر درخواست سماعت کیلئے مقرر کی گئی تھی جس پر آج سماعت ہوئی، جسٹس سردار طارق کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے ہیں کہ جس طرح ہائیکورٹ ملزمان کو وسیع ضمانتیں دے رہی ہیں، سمجھ نہیں آرہا کس قانون کے تحت ہورہا ہے،آج کل ہائیکورٹ میں ملزم حاضر نہیں ہوتا ضمانت ہوجاتی ہے۔
دورانِ سماعت لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم شہری ہیں، پاکستانی ہیں، مگر ہمارے ساتھ جنگل جیسا سلوک کیا جارہا ہے۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ یہ باتیں آپ کو اب کیوں یاد آئی ہیں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد پرویز الٰہی کو پولیس کی موجودگی میں گرفتار کیا گیا۔جیسے بوری پکڑ کر اٹھا کر پھینکتے ہیں ویسا سلوک کیا گیا، سردار لطیف کھوسہ اگر آپ ہمیں اور ماتحت عدلیہ کو تحفظ دیں گے تو ٹھیک ورنہ ہماری قسمت۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ آپ جذباتی نہ ہوں کیس پر دلائل دیں۔سپریم کورٹ نے وکیل لطیف کھوسہ سے استفسار کیا کہ گمشدگی سے متعلق کیس میں ہائیکورٹ کو کیا احکامات دینے چاہیے تھے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عدالت مہلت دے تو اس نکتہ پر دلائل دو گا۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ ضمانت مقدمات میں ہائیکورٹ کے لامتناعی احکامات کو دیکھ رہے ہیں۔
بندہ حاضر نہیں پھر بھی ضمانتیں ہو رہی ہیں۔ہائیکورٹس کیسے کہہ رہی ہیں کسی بھی کیس میں گرفتار نہ کیا جائے۔کس قانون کے تحت ہائیکورٹ ایسے گرفتاریوں سے روکنے کے حکم دے سکتی ہے ۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ اس کیس کو غیر موثر کہتی ہے تو پھر پاکستان کے مقدر کا اللہ ہی حافظ۔جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے کہ پاکستان کا مقدر چند لوگوں کے ساتھ نہیں ۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس میں کہا کہ غلط اٹھانے والے کے خلاف جائیں پرچے کروائیں۔وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے رہائی کے فیصلے کے بعد ایک اور مقدمے میں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا۔اگر ایسے چلتا رہا تو پورا عدالتی نظام تباہ ہوجائے گا،لاہور سے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے تھری ایم پی او کے تحت چوہدری پرویز الٰہی کو گرفتار کیا۔
9 ستمبر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کالعدم قرار دے دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ گرفتاری غیر قانونی تھی۔جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دئیے کہ کیا عدالتیں ملزم کو جرم کرنے کا لائسنس دے رہی ہیں،ہم نے اور ان ججز نے بھی قانون کے تحفظ اٹھایا ہے، فیصلہ دیا جاتا اب ملزم کی گرفتاری عدالت کی اجازت سے ہوگی، وہ ملزم ضمانت پر رہا کرکے دو بندے قتل کردے پولیس کچھ نہ کرے، پولیس کیا ملزم کے سامنے ہاتھ جوڑ کر پہلے عدالتی اجازت لے پھر گرفتار کرے۔