پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب انتہائی کم ہے، پاکستان کو ایسی مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے جس سے مہنگائی میں کمی ہو سکے، آئی ایم ایف
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آئی ایم ایف کا پاکستان میں امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ، آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب انتہائی کم ہے، پاکستان کو ایسی مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے جس سے مہنگائی میں کمی ہو سکے۔ تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان میں ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے اہم بیان جاری کیا ہے۔
آئی ایم ایف نے پاکستان سے توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور استعداد کار میں بہتری لانے اور امیر طبقے پر مزید ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور استعداد کار میں بہتری لا کر مستحکم گروتھ حاصل کی جا سکتی ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن جولی کوزیک نے بریفنگ میں پاکستان کے بارے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب انتہائی کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں امیر طبقے پر زیادہ ٹیکس عائد کیا جانا چاہیے۔ آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کمیونیکیشن کے مطابق پاکستان کو ایسی مانیٹری پالیسی کی ضرورت ہے جس سے مہنگائی میں کمی ہو سکے۔انہوں نے کہاکہ جولائی میں آئی ایم ایف معاہدے کا مقصد پاکستان کی معیشت میں استحکام لانا ہے، پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور استعداد کار میں بہتری لا کر مستحکم گروتھ حاصل کی جا سکتی ہے۔
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف اور ایف بی آر کے درمیان آن لائن میٹنگ ہوئی جس میں پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ نگران حکومت کے دوران کوئی نیا ٹیکس نہیں لگا سکتے۔ ایف بی آر ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کوئی نیا ٹیکس لگائے بغیر ٹیکس ہدف حاصل کر لے گا اور ایف بی آر کی کارکردگی سے آئی ایم ایف مطمئن ہے۔
ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں معاشی کارکردگی سے آگاہ کیا جائے گا جس میں جولائی تا ستمبر محصولات کا ڈیٹا آئندہ ہفتے آئی ایم ایف کو پیش کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہدف سے زیادہ ریونیو اکٹھا کیا، ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں 2 ہزار 100 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ تین ماہ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 1 ہزار 980 ارب روپے رکھا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے ٹیکس چوروں کے خلاف کارروائیوں کے پلان سے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کر دیا ہے۔