بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی جائے گی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بجلی کی قیمتوں میں 1 روپے 82 پیسے فی یونٹ اضافے کا امکان ہے۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی درخواست ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کی جائے گی۔نیپرا اتھارٹی سی پی پی اے کی درخواست کا جائزہ لے گی۔ بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق سماعت میں وزارت توانائی، این ٹی ڈی سی اور س پی پی اے حکام شریک ہوئے۔
چئیرمین نیپرا کی زیر صدارت سماعت جاری ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اکیس سو میگا واٹ نیوکلئیر سے بجلی پیدا ہو دہی ہے۔ جنوب سے گیارہ ہزار میگاواٹ سے زیادہ پیداوار ہے۔ سعوتھ میں 63میگاواٹ کی ڈیمانڈ ہے۔ یہ پلانٹس میرٹ آرڈر پر چلائے جا رہے ہیں۔سستی بجلی دستیاب نہیں اور مہنگی بجلی استعمال کرنا پڑتی ہے۔ ممبر نیپرا نے کہا کہ آر ایف او پر کیوں پلانٹس چلانے پر رہے ہیں۔
ابھی تک کنسٹرینٹ کے پیسے کاٹے ہوئے ہیں۔این ٹی ڈی سی نوے فیصد برآمدی میٹریل ہر انحصار کرتا ہے۔ ممبر نیپرا سندھ نے تیاری کر کے نہ آنے پر سی پی پی اے حکام پر اظہار برہمی کیا ۔ کہا کہ بجلی صارفین پہلے ہی بہت متاثر ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے لئے آئے ہیں اور تیاری بھی نہیں کی۔ممبر کے پی کے نے کہا فرنس آئل کے پاور پلانٹس کو چلانے کی ضرورت کیوں پڑتی ہے، سسٹم کنسٹرینٹس پر ہم نے 25 ارب روپے روکے ہوئے ہیں۔
دوسری جانب ڈالر کی قیمت 7 ہفتوں کی کم ترین سطح پر آ گئی، انٹربینک میں مسلسل 16 ویں دن روپے کی قدر میں اضافہ، ڈالر کی قیمت 290 روپے کی سطح سے نیچے آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق 46دن کے بعد ڈالر کے انٹربینک ریٹ 290 روپے سے بھی نیچے آگئے جبکہ اوپن ریٹ 293 روپے کے ساتھ 2 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئے۔ انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے دوران ڈالر کی قدر ایک موقع پر 1 روپے 26 پیسے کی کمی سے 289 روپے 60 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن وقفے وقفے سے محدود پیمانے پر زرمبادلہ کی ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 98 پیسے کی کمی سے 289 روپے 80 پیسے پر بند ہوئی اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے کی بڑی کمی سے 291روپے کی سطح پر بند ہوئی۔
اس طرح سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کا فرق صفر اشاریہ 41 فیصد یا 1 روپے 20 پیسے رہ گیا ہے، نگراں وزراء کا ڈالر کی بہ نسبت روپے کی قدر کو بہرصورت مستحکم رکھنے کے بیانات سے ڈالر کی نسبت روپے کی قدر یومیہ بنیادوں پر نہ صرف بڑھ رہی ہے بلکہ ڈالر کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ملک گیر سطح پر کریک ڈاؤن سے مارکیٹ سینٹی منٹس بھی بہتر ہوتے جارہے ہیں