سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نگران وزیر اعظم کے خلاف بھی نیب کیس بحال ہو گیا
اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد عوامی عہدے رکھنے والی بہت سی شخصیات کے کیسز بحال ہوگئے ہیں ، ان میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف تمام ریفرنسز بھی شامل ہیں۔
سپریم کورٹ کی جانب سے نیب ترامیم کالعدم ہونے کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف، شہبازشریف ، آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کا توشہ خانہ کیس جبکہ آصف زرداری کیخلاف پنک ریزیڈنسی ریفرنس بھی بحال ہوگیا ہے ۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا ایل این جی کیس سپیشل جج سینٹرل سے احتساب عدالت کو واپس منتقل ہوگا۔
اسی طرح سابق وزیراعظم شوکت عزیز ، سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کیخلاف مقدمات بھی دوبارہ کھل جائینگے۔
سلیم مانڈوی والا کے خلاف کڈنی ہل ریفرنس اور سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔
مراد علی شاہ کے خلاف نیب ریفرنس بھی واپس احتساب عدالت کو منتقل ہوگا۔
سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف رینٹل پاور کیسز بھی بحال ہوں گے۔
نیب کوئٹہ نے 2020 میں انوار الحق کاکڑ کے خلاف انکوائری شروع کی تھی، انوار الحق کاکڑ پر این جی او کے ذریعے کروڑوں روپے کی مبینہ کرپشن کا الزام تھا
لاہور کی احتساب عدالتوں میں متعدد کیسزبھی بحال ہوگئے ہیں، جن میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف رمضان شوگر ملز ریفرنس ، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ ریفرنس بھی بحال ہوگیا۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست منظور کرتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 شقوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے ۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں عوامی عہدوں پر موجود شخصیات کے خلاف کیسز بحال کر دیئے جبکہ نیب کو 50 کروڑ روپے سے کم مالیت کے کرپشن کیسز کی تحقیقات کی اجازت دے دی گئی ہے۔