بیروزگاری میں10 فیصد سالانہ اضافے کے باعث ہر سال 30 لاکھ افراد غریب طبقے میں شامل ہونے لگے، پاکستان میں متوسط طبقہ 42 فیصد سے گھٹ کر 33 فیصد رہ گیا
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) کچھ ہی عرصے میں پاکستان میں 2 کروڑ لوگوں کا غربت کی لکیر سے نیچے چلے جانے کا خدشہ، بیروزگاری میں10 فیصد سالانہ اضافے کے باعث ہر سال 30 لاکھ افراد غریب طبقے میں شامل ہونے لگے، پاکستان میں متوسط طبقہ 42 فیصد سے گھٹ کر 33 فیصد رہ گیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں غربت میں اضافے کے حوالے سے ایک انتہائی تشویش ناک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی رپورٹ میں پاکستان میں غربت کی شرح میں تشویش ناک اضافہ اور متوسط طبقے کی شرح میں نمایاں کمی ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردارکیا ہے پاکستان میں متوسط طبقہ 42 فیصد سے گھٹ کر 33 فیصد رہ گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این ڈی پی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں معاشی بدحالی کے سبب متوسط طبقے میں نمایاں کمی ہو رہی ہے، جبکہ ملک میں ناصرف غربت میں اضافہ ہو رہا ہے، بلکہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے افراد کی شرح میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
اس حوالے سے ملک کے ماہر معیشت اور سابق وزیر خزانہ حفیظ پاشا کے انکشافات نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حفیظ شیخ کے مطابق معاشی عدم استحکام اورقوت خرید میں کمی جیسے عوامل غربت میں اضافے اور متوسط طبقے کی کمی بڑی وجہ ہے۔ ملک میں افراط زر کے باعث غربت تیزی سے بڑھ رہی ہے، بیروزگاری میں10 فیصد سالانہ اضافے کے باعث ہر سال 30 لاکھ افراد غریب طبقے میں شامل ہو رہے ہیں۔
امیر طبقہ آمدن کا 20 سے 30 فیصد حصہ جبکہ متوسط اور غریب 70 سے 80 فیصد حصہ خوراک پر خرچ کرتے ہیں۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم سے امیر مزید امیر ہوتا جا رہا ہے۔ یہی حالات رہے تو کچھ عرصے میں مزید 2 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ جبکہ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے بھی دعوٰی کیا گیا ہے کہ 16 ماہ میں 2 کروڑ سے زیادہ لوگ خطِ غربت سے نیچے دھکیل دیے گئے۔