شہباز شریف حکومت کے 16 ماہ میں ملکی قرضوں میں ساڑھے 19 ہزار ارب کا اضافہ کر دیا گیا، مجموعی حکومتی قرضہ 44 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر تقریباً 62 ہزار ارب روپے ہو گیا
اسلام آباد (نیوز رپورٹ) 13 جماعتوں کی سابقہ اتحادی حکومت کے آخری ماہ میں 900 ارب روپے سے زائد قرضہ لیے جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق صحافی شہباز رانا کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی زیر قیادت 13 جماعتوں کی سابقہ اتحادی وفاقی حکومت نے 16 ماہ میں ملک پر قرضوں کے بوجھ میں اضافے کے تمام ہی ریکارڈ توڑ ڈالے۔ 13 جماعتوں کی سابقہ اتحادی حکومت کے 16 ماہ میں ملکی قرضوں میں ساڑھے 19 ہزار ارب کا اضافہ کر دیا گیا، یوں مجموعی حکومتی قرضہ 44 ہزار ارب روپے سے بڑھ کر تقریباً 62 ہزار ارب روپے ہو گیا۔
رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ سابقہ حکومت جاتے جاتے صرف آخری ماہ میں ملکی قرضوں میں 907 ارب روپے کا اضافہ کر کے گئی۔ جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی اپنے اعلامیے میں تصدیق کی ہے کہ پاکستان کا قرض جولائی میں 907 ارب روپے بڑھا ہے۔
اعلامیے میں اسٹیٹ بینک نے بتایا ہے کہ جولائی 2023 کے اختتام پر حکومت کا قرض 61 ہزار 700 ارب روپے ہو گیا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت کا قرض ایک مہینے میں ڈیڑھ فیصد بڑھا ہے۔اعلامیے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان کے مجموعی قرض میں 39 ہزار ارب روپے مقامی قرض ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومت کا بیرونی قرض 22 ہزار 73 ارب روپے ہے۔ دوسری جانب ملکی قرضوں کے حجم میں اضافے کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی ایک تشویشناک رپورٹ منظر عام پر آئی ہے۔
اسٹیٹ بینک کی سرکاری دستاویزات پر مبنی رپورٹ میں پرویز مشرف کے دور حکومت کے اختتام پر ملکی قرضوں کا حجم محض 3 ہزار ارب روپے تھا، جو اب تشویش ناک 77 ہزار ارب روپے سے بھی زائد ہو چکا۔ مشرف دور کے بعد مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور ان کی اتحادی جماعتوں کی حکومتوں نے قرضوں کے حجم میں 50 ہزار ارب روپے کا اضافہ کیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک پر قرضے اور واجبات جی ڈی پی کے 91.1 فیصد پر پہنچ گئے۔
اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ کے مطابق سابق صدر مشرف کے9 سالہ دورمیں ملکی قرضوں میں3ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا، جس کے بعد گزشتہ 15 سالوں میں ملکی قرضوں میں 74 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو چکا۔ مشرف دور کے بعد پیپلزپارٹی کے 5 سالہ دورمیں قرضوں میں8ہزار200 ارب روپے کا اضافہ ہوا، پھر ن لیگ کے دور میں قرضوں کےبوجھ میں18ہزار 561ارب روپے اضافہ ہوا۔
جبکہ گزشتہ 16 ماہ کے دوران ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ان کی اتحادی جماعتوں کی حکومت میں ملکی قرضوں میں مزید 23 ہزار 560 ارب کا اضافہ ہوا۔ یوں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور ان کی اتحادی جماعتوں کے ساڑھے 11 سالوں میں مجموعی طور پر ملکی قرضوں کے حجم میں 50 ہزار ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہو گیا۔ گزشتہ 15 سالوں کے دوران تحریک انصاف کے دور حکومت میں بھی قرضوں کے حجم میں اضافے کے ریکارڈ ٹوٹے، عمران خان حکومت کے ساڑھے 3 سالہ دور میں قرضوں، واجبات میں 23 ہزار 665 ارب روپےاضافہ ہوا۔