گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس سست روی کا شکار ہونے لگا

نامزد مرکزی ملزمہ حنا شاہ کی گرفتاری پر پولیس خاموش تماشائی بن گئی،فیاض شاہ اور اس کے ساتھ 5 افراد کا ڈی این اے سیمپل بھی نہ لیا جا سکا

خیرپور (نیوز ڈیسک) گھریلو ملازمہ فاطمہ قتل کیس سست روی کا شکار ہونے لگا،نامزد مرکزی ملزمہ حنا شاہ کی گرفتاری پر پولیس خاموش تماشائی بن گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حنا شاہ کے والد اور گرفتار مرکزی ملزم اسد شاہ کے سسر فیاض شاہ کو مقدمے میں نامزد نہ کیا جا سکا،فیاض شاہ کا نام مقدمے میں نامزد کرنے کیلئے فاطمہ کی والدہ نے درخواست دی ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پولیس فیاض شاہ اور اس کے ساتھ 5 افراد کے ڈی این اے لینے میں بھی ناکام ہو گئی،جبکہ فیاض شاہ اور اس کے لوگ رانی پور چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ یاد رہے کہ رانی پور میں مبینہ تشدد سے جاں بحق ہونے والی گھریلو ملازمہ فاطمہ کی والدہ نے بیان دیا تھا میں نے اپنی بیٹی کو بطورِ خادمہ پیر فیاض شاہ کے پاس چھوڑا تھا،فیاض شاہ نے فاطمہ کو اپنی بیٹی سونیا شاہ کے حوالے کیا۔
خاتون کے مطابق فاطمہ کے قتل میں فیاض شاہ بھی ملوث ہے،اب وہی پیر ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے۔ جبکہ گزشتہ دنوں کچے کے ڈاکو فاطمہ قتل کیس کے ملزمان کو بچانے کیلئے میدان میں آ گئے تھے،ڈاکوؤں نے ورثاء اور صحافیوں کو خطرناک ڈاکوؤں نے دھمکیوں والا ویڈیو پیغام بھیج دیا۔ ڈاکوؤں نے ہاتھوں میں جدید ہتھیار لے کر ویڈیو بھیجی اور ورثا کو دھمکا کر مقدمے سے دستبردار ہونے کا کہا۔
ڈاکوؤں نے بغیر کسی خوف کے پیروں کی حمایت میں بیان دیا،ڈاکوؤں نے دھمکی دی کہ پیروں کی حویلی اور پیروں کا نام جس نے بھی لیا ان کی خیر نہیں،پیروں کی حویلیوں کی ہم خود حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جماعت کی دستگیر کے گدی نشینوں کو نشانہ بنانے کی سازش ہے،دھمکیاں دینے پر 40 افراد پر مقدمہ درج کر لیا گیا۔ فاطمہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اسد شاہ کی والدہ بڑی پیرنی کا وڈیو بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا بے گناہ ہے،بچیاں دو دو ماہ فیاض شاہ کے گھر رہ کر آتی تھیں۔