کراچی: (نیوز ڈیسک) سندھ ہائیکورٹ نے پولیس اور تحقیقاتی اداروں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے لاپتا افراد سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔ سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، جمشید کوارٹرز کے علاقےسے 11 سال سے لاپتا شہری علی کی اہلیہ نے عدالت میں دکھ بھری داستان بیان کر دی، خاتون کی تکلیف دہ داستان سن کر عدالت کا ماحول رنجیدہ ہوگیا۔
خاتون نے کہا کہ شوہر 11 سال سے لاپتا ہے، آخر کون سا جرم کیا ہے جو اس کی سزا ہی ختم نہیں ہو رہی؟، اکیلی عورت کا اس معاشرے میں رہنا کتنا مشکل ہے کسی کو اندازہ ہے؟، اگر مدد بھی کسی سے مانگوں تو وہ بدلے میں کچھ نہ کچھ مانگتا ہے۔
خاتون کے بیان پر عدالت پولیس اور محکمہ داخلہ پر برہم ہوئی، جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ جے آئی ٹی اور صوبائی ٹاسک فورس بالآخر کرتی کیا ہے؟، کیا سب لوگ صرف تنخواہ لینے کیلئے ڈیوٹی کرتے ہیں؟، گیارہ، گیارہ سال تک لاپتا شہری کا سراغ نہیں لگا سکتے تو کام چھوڑ کیوں نہیں دیتے؟۔
عدالت نے لاپتا افراد کے کیسز کی تحقیقات کیلئے ایس پی رینک کا افسر مقرر کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے آئی جی اور دیگر کو لاپتا افراد کی بازیابی کیلئے سنجیدگی سے اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی اور پولیس، تحقیقاتی اداروں سے 5 ستمبر کو رپورٹ طلب کرلی۔