صدر مملکت نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے، وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) صدر مملکت نے قومی اسمبلی کی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دیے۔ تفصیلات کے مطابق 13 جماعتوں کی اتحادی حکومت اختتام پذیر ہو گئی۔ صدر مملکت عارف علوی نے وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے بھجوائی گئی قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔ صدر مملکت کی جانب سے وزیر اعظم کی سمری پر دستخط کیے جانے کے بعد قومی اسمبلی کے ساتھ وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہو گئی ہے۔
اس سے قبل بدھ کے شب کو وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر باقاعدہ دستخط کر دیے تھے۔ دستخط کیے جانے کے بعد شہباز شریف کی جانب سے اسمبلی کی تحلیل کی سمری صدر مملکت عارف علوی کو بھجوائی گئی، جو صدر نے فوری ہی منظور کر لی۔ صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 58 ون کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی منظوری دی۔
تاہم قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کی تحلیل کے باوجود نگران وزیر اعظم کے انتخاب تک شہباز شریف ہی وزیر اعظم کے عہدے پر برقرار رہیں گے۔
نگران وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے درمیان جمعرات کو ملاقات متوقع ہے۔ دونوں رہنماوں کے درمیان نگران وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن نگران وزیر اعظم کے انتخاب کا فیصلہ کرے گا۔ نگران وزیر اعظم کے انتخاب کا عمل بھی اگلے 48 گھنٹوں میں مکمل ہونے کا امکان ہے۔ اس سے قبل بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 16 ماہ کسی سیاسی مخالف کو جیل بھجوانا تو دور ناجائز تنگ بھی نہیں کیا،موجودہ حکومت میں کسی کے خلاف نیب کیسز نہیں بنائے۔
میری زندگی کا سب سے زیادہ مشکل امتحان یہ 16 ماہ تھے،میں نے اتنا بڑا امتحان 38 سالہ سیاسی سفر میں نہیں دیکھا۔ انکا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا دور ظلم اور زیادتی کا فاشٹ دور تھا۔دھرنے اور لانگ مارچ کی باتیں ہو رہی ہوں تو کون سرمایہ کاری کرے گا؟۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر آج عمران خان کو سزا ملی ہے تو ہمیں اس کی خوشی نہیں ہوئی،یہ قطعاََ مٹھائی بانٹنے اور کھانے کی بات نہیں ہے۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سنبھالتے ہی سیلاب کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑا،سیلاب کے دوران چاروں صوبوں نے دن رات محنت کی۔ سیلاب متاثرین میں بی آئی ایس پی کے ذریعے 80 ارب تقسیم کئے گئے۔ انکا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی نے ہم پر 11 اپریل 2022ء کو اعتماد کیا تھا،مدت پوری ہونے پر اللہ تعالٰی کا شکرادا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے 16 ماہ کوشش کی کہ مشکل صورتحال کو بہتر بنایا جائے،گزشتہ حکومت کی غفلت سے داخلی اور خارجہ محاذ پر پاکستان کا نقصان ہوا۔ شہباز شریف نے 9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کو فوج اور اس کے سپہ سالار کیخلاف سازش ہوئی،اگر 9 مئی کی سازش کامیاب ہو جاتی تو ملک کی بھیانک صورتحال ہوتی۔