کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟ آرمی چیف کا افغان حکومت سے سوال

افغان شہریوں کا دہشتگرد ی ملوث ہونادوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے،دہشتگردوں کے سامنے ریاست کے سامنے سرخم تسلیم کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، مذاکرات کسی گروہ یا جتھے سے نہیں صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ہوں گے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا خطاب

راولپنڈی (نیوز ڈیسک) آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ کیا احسان کا بدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟ افغان شہریوں کا دہشتگرد ی ملوث ہونادوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے،دہشتگردوں کے سامنے ریاست کے سامنے سرخم تسلیم کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، مذاکرات کسی گروہ یا جتھے سے نہیں صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ہوں گے۔
چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے پشاور میں تاریخی گرینڈ قبائلی جرگے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریاست مدینہ کے بعد کلمے کے نام پر بننے والی دوسری ریاست ہے،پاکستانی فوج شہداء کی فوج ہے، جس کا نعرہ ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ ہے، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہیں کامیابی ہماری ہی ہوگی، پاکستان فوج کے مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے، خیبرپختونخواہ پولیس ایک شاندار فورس ہے، اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں۔
افغان شہریوں کا پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہونا دوحہ امن معاہدے کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کو افغان سرزمین پر کالعدم تنظیموں کیلئے پناہ گاہوں اور آزادی پر تحفظات ہیں، پاکستان دہشتگردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ پاکستان میں دہشتگردی کی کوئی جگہ نہیں، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، حالیہ دہشتگردی دراصل دہشتگردوں کی جانب سے مذاکرات دوبارہ کرنے کی بے سود کوشش ہے۔
آرمی چیف نے کہا کہ اگر مذاکرات ہوئے تو وہ صرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ہوں گے۔ مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ جنہوں نے اسلام کو دہشتگردی کی بھینٹ چڑھایا ان کو جواب دینا پڑے گا، یہ خوارج کونسی شریعت لانا چاہتے ہیں؟ ٹی ٹی پی خوارج کیلئے لائف لائن بننے والی نارکوٹکس کا خاتمہ یقنی بنایا جائے گا، آئین پاکستان میں حاکمیت صرف اللہ کی ہے، افواج پاکستان دہشتگردوں کے خلاف آخری قطرے تک لڑے گی، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کررہے ہیں کامیابی ہماری ہوگی، شہدا کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی پاکستان میں مکمل امن واپس لائیں گے۔
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ضم شدہ قبائلی علاقوں کے مسائل کے حل کیلئے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا، قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت یقینی بنائیں گے، نئے ضم شدہ اضلاع میں 81 ارب کے ترقیاتی اور فلاحی منصوبے شروع کئے جائیں گے۔ ہم آپ میں سے ہیں اور آپ ہم میں سے ہیں۔گرینڈ جرگے میں قبائلی عمائدین نے کہا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔ کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کا نظریہ کسی بھی قبیلے کے لئے قابل قبول نہیں۔