اسلام آباد: (نیوز ڈیسک) نگران وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافے کیلئے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کر دی گئیں۔ الیکشن اصلاحات سے متعلق الیکشن ایکٹ 2023 بل میں 54 ترامیم شامل کی گئی ہیں، ایکٹ کی شق 230 کی سب کلاز 2 اے میں ترمیم کر کے نگران وزیر اعظم کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے، بل منظور ہونے کے بعد نگران وزیر اعظم کو مزید مالیاتی اختیارات مل جائیں گے جبکہ نگران حکومت کو بھی اضافی اختیارات حاصل ہوں گے، نگران حکومت ملکی معیشت کے بہتر مفاد سے متعلق ضروری فیصلے کر سکے گی، بین الااقوامی اداروں اور غیر ملکی حکومتوں کے ساتھ معاہدے کرنے کی بھی مجاز ہو گی۔
ترامیم منظور ہونے کے بعد پریذائیڈنگ افسر نتیجے کی کاپی فوری طور پر الیکشن کمیشن اور ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا اور حتمی نتیجے کی تصویر بنا کر ریٹرننگ افسر اور الیکشن کمیشن کو بھیجے گا، انٹرنیٹ کی سہولت نہ ہونے کی صورت میں پریذائیڈنگ افسر اصل نتیجہ خود پہنچانے اور الیکشن کی رات 2 بجے تک نتائج دینے کا پابند ہو گا، تاخیر کی صورت میں ٹھوس وجہ بتائے گا، پریذائیڈنگ افسر کے پاس الیکشن نتائج کیلئے اگلے دن صبح دس بجے کی ڈیڈ لائن ہو گی۔
مجوزہ ترامیم کے تحت نادرا کو بھی نئے شناختی کارڈ کے ریکارڈ کی الیکشن کمیشن کو فراہمی کا پابند کیا گیا ہے، الیکشن کمیشن پولنگ سے ایک روز قبل شکایات نمٹائے گا، امیدوار 60 روز میں قومی اسمبلی یا سینیٹ کی نشست پر حلف لینے کا پابند ہو گا، حلف نہ لینے پر سیٹ خالی تصور کی جائے گی، سینیٹ ٹیکنوکریٹ سیٹ پر تعلیمی قابلیت کے علاوہ 20 سالہ تجربہ درکار ہوگا۔
ترامیم کے مطابق پولنگ ڈے سے 5 روز قبل پولنگ اسٹیشن تبدیل نہیں ہو گا، انتخابی اخراجات کیلئے امیدوار پہلے سے زیر استعمال بینک اکاؤنٹ استعمال کر سکیں گے، حلقہ بندیاں رجسٹرڈ ووٹرز کی مساوی تعداد کی بنیاد پر کی جائیں گی، حلقہ بندیاں انتخابی شیڈول کے اعلان سے 4 ماہ قبل مکمل ہوں گی، تمام انتخابی حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹرزکی تعداد برابر ہو گی، کسی حلقے میں ووٹرز کی تعداد میں فرق 5 فیصد سے زیادہ نہیں ہو گا، حلقہ بندیوں کے خلاف شکایت 30 روزمیں کی جا سکے گی۔
مجوزہ ترامیم کے تحت پولنگ عملہ انتخابات کے دوران اپنی تحصیل میں ڈیوٹی نہیں دے گا، پولنگ عملے کی حتمی فہرست الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے گی، امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کر سکے گا، پولنگ سٹیشن میں کیمروں کی تنصیب میں ووٹ کی راز داری یقینی بنائی جائے گی، الیکشن کمیشن ریٹرننگ افسر کو ماتحت حلقے کی ووٹر لسٹ پولنگ سے 30 روز قبل فراہم کرنے کا پابند ہو گا، سکیورٹی اہلکار پولنگ اسٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے۔
ترامیم کے مطابق کاعذات نامزدگی مسترد یا واپس لینے پر امیدوار کو فیس واپس کی جائے گی، امیدوار ٹھوس وجوہات پر پولنگ اسٹیشن کے قیام پر اعتراض کر سکے گا، حتمی نتائج کے 3 روز میں سیاسی جماعتیں مخصوص نشستوں کی حتمی ترجیحی فہرست فراہم کریں گی، قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ روپے، صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جا سکیں گے۔
بل منظور ہونے کے بعد معذور افراد کو ووٹ کی سہولیات پریذائیڈنگ افسر دینے کا پابند ہو گا، الیکشن ٹریبونل 180 دن میں امیدوار کی جانب سے دائر پٹیشن پر فیصلہ کرے گا، ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں کیا جائے گا، غفلت پر پریذائیڈنگ اور ریٹرنگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی ہو گی، انٹرا پارٹی انتخابات نہ کروانے کی صورت میں سیاسی پارٹی کو 2 لاکھ جرمانہ ہوگا۔