نئی گاڑیاں خریدنے کا معاملہ،پنجاب کے سرکاری افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب

بتایا جائے کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں؟ اگر جواب سے مطمئن نہ ہوئے تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے،لاہور ہائیکورٹ

لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب بھر کے اسسٹنٹ کمشنرز سمیت ضلعی افسران کیلئے نئی گاڑیوں خریدنے کا معاملہ،لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے بڑا حکم جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب کے افسران کے زیر استعمال گاڑیوں کی تفصیلات طلب کر لیں،عدالت نے دائر درخواست پر پنجاب حکومت سے 10 روز میں تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ بتایا جائے کتنی گاڑیاں محکموں اور افسران کے پاس ہیں؟۔ اگر عدالت جواب سے مطمئن نہ ہوئی تو متعلقہ افسران کو طلب کریں گے۔ یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے اسسٹنٹ کمشنرز اور ایڈیشنل کمشنرز سمیت دیگر سرکاری افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کا نوٹیفیکیشن چیلنج کیا گیا تھا۔ شہری شیراز الطاف نے مدثر چوہدری ایڈووکیٹ کے توسط سے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نگران حکومت پنجاب نے صوبے بھر کے انتظامی افسران کو اربوں روپے کی نئی گاڑیاں دینے کا نوٹیفیکیشن غیر قانونی طور پر جاری کیا۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت افسران کو نئی گاڑیاں خرید کر دینے کا نوٹیفیکیشن کالعدم قرار دے۔ خیال رہے کہ پنجاب کے 200 افسران کیلئے نئی گاڑیاں خریدنے کی منظوری دی تھی۔
پنجاب حکومت نے نئی گاڑیاں خریدنے کیلئے 2 ارب 33 کروڑ روپے کا فنڈ بھی منظور کیا اور محکمہ خزانہ پنجاب نے ایڈوانس فنڈز جاری کرنے کے لیے خط لکھا۔ پنجاب کے تمام اسٹنٹ کمشنرز کو کرولا 1600 سی سی گاڑیاں دی جائیں گی،ہر ضلع کے اسسٹنٹ ڈپٹی کمشنرز جنرل کو یارس 1300 سی سی گاڑیاں ملیں گی جب کہ ہر تحصیل کے اسٹنٹ کمشنرز کو ڈبل کیبن ڈالے دئیے جائیں گے۔ن ئی گاڑیاں حاصل کرنے والوں میں بورڈ آف ریونیو کے افسران بھی شامل ہیں۔