پیداواری لاگت کئی گنا بڑھنے سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا‘ بجلی کے بلوں میں اضافے کی صورت میں مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔ آل پاکستان انجمن تاجران نے بجلی کی یونٹ قیمت میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کردیا
لاہور( نیوز ڈیسک ) آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے بجلی کے ٹیرف میں 3سے ساڑھی7روپے اضافے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کے انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے، بجلی کے ٹیرف میں اضافے سے پیداواری لاگت کئی گنا بڑھ جائے گی جس سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ یہ درست ہے کہ ملک کے معاشی حالات انتہائی نازک ہیں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ اس کا سارا بوجھ عوام پر لادھ دیا جائے، حکومت اپنی معاشی ٹیم کو متحرک کرے اور آمدن رکھنے والے لوگ اور شعبے جو ٹیکسز نہیں دے رہے ان سے ٹیکس لیا جائے لیکن عوام پر بجلی کے بلوں میں اضافے کی صورت میں مزید بوجھ نہ ڈالا جائے۔
آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر نے کہا کہ پیٹرولیم اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے پسے ہوئے طبقات کیلئے مشکلات بڑھا دی ہیں اور اس کے آنے والے دنوں میں انتہائی منفی نتائج برآمد ہوں گے، حکومت سے اپیل ہے کہ اس سلسلے میں دوبارہ آئی ایم ایف سے رجوع کیا جائے اور غریب کیلئے بجلی کے نرخوں میں اضافے کی واپسی اور اسے سبسڈی دینے کے لئے قائل کیا جائے، بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اپنے لائن لاسز ایسے لوگوں سے وصول کر رہی ہیں جو باقاعدگی سے بلوں کی ادائیگی کرتے ہیں، ہم امید کرتے ہیں کہ حکومت عوام کی مشکلات کی فکرکرے گی اور بجلی کے بلوں میں حالیہ اضافے کو واپس لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ سب سے کم بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے بجلی 125 فیصد مہنگی کر دی گئی، حکومت کی جانب سے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں ایک ساتھ تقریباً 8 روپے اضافہ کرنے کے فیصلے پر ماہر معیشت اور تحریک انصاف کے ترجمان برائے معاشی امور مزمل اسلم کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے، مزمل اسلم نے انکشاف کیا ہے کہ ایسے صارفین جو سب سے کم بجلی استعمال کرتے ہیں، ان کیلئے 14 ماہ میں بجلی کا یونٹ 13 روپے تک یعنی 125 فیصد مہنگا کر دیا گیا، 100 یونٹ استعمال کرنے والا صارف آج سے 14 ماہ پہلے 7.74 روپے فی یونٹ کی قیمت ادا کر رہا تھا جو آج 16.48 روپے ہو چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرنے والا ایک سال پہلے 10.6 روپے فی یونٹ ادا کر رہا تھا اور اب 22.95 روپے ادا کرے گا، 300یونٹ استعمال کرنے والا ایک سال پہلے 12.15 روپے فی یونٹ ادا کر رہا تھا اور اب اس کی قیمت 27.14 روپے ہو گئی ہے، 400 یونٹ پرایک سال پہلے 19.55 روپے ادا کیے جا رہے تھے جو اب 32.3 روپے ہو چکی، 500 یونٹ استعمال کرنے پر 19.55 روپے ادا کرنے والا صارف اب 35.24 روپے ادا کرے گا۔
مزمل اسلم کا کہنا ہے کہ 600 یونٹ کے استعمال کی قیمت 19.55 روپے سے بڑھ کر 36.68 روپے ہو چکی ہے، 700 اور اس سے زائد یونٹ کی بجلی استعمال کرنے والے صارفین جو 22.65 روپے فی یونٹ ادا کر رہے تھے اب 42.72 روپے ادا کریں گے، جس کے گھر میں 1000 یونٹ بجلی استعمال ہو گی 42.72 روپے فی یونٹ کے حساب سے 43ہزار روپے ادا کرے گا، 2500 یا 3000 یونٹ استعمال کرنے والے صارف کا ماہانہ بجلی کا بل 2 لاکھ روپے ہو جائے گا جب کہ اس پر فیول سرچارج، سہ ماہی سرچارج ، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس لگنے کے بعد فی یونٹ قیمت 60 روپے بن جائے گی، 300یونٹ استعمال کرنےوالے صارفین کا بل تمام ٹیکسز ملا کر 10.5 سے 11 ہزار روپے تک بن جائے گا، 300 یونٹ استعمال کرنے والے زیادہ تر صارفین کی تنخواہیں 20 سے 25 ہزار روپے ہیں، جس کا بجلی کا بل 10 سے 11 ہزار روپے ہو گا وہ کیسے گزارا کرے گا؟۔
انہوں نے انکشاف کیا ہے کہ بجلی کی قیمت میں یہ اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے نہیں ہوا، بجلی کی قیمت میں اضافے کی وجہ در اصل بجلی پیدا کرنے والی کمپنیوں کا نقصان میں ہونا ہے، 50 روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدی جانے والی بجلی میں ایندھن صرف 7 روپے کا استعمال ہو گا، ن لیگ کی گزشتہ حکومت کے کیے گئے معاہدوں کی وجہ سے بجلی بنانے والے کارخانوں کو 15 روپے فی یونٹ کرائے کی ادائیگی کرنی ہو گی، جو لوگ بجلی چوری کرتے ہیں اس چوری شدہ بجلی کے بل بھی ہمیں ادا کرنے ہوں گے۔