ایف آئی اے میں سائفر کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت انکوائری ہوگی، کلاسیفائیڈ دستاویز کو پبلک یا کسی کے ساتھ شیئرنہیں کیا جاسکتا، سائفر والا اوپن اینڈ شٹ کیس ہے۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کی نیوزکانفرنس
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ سائفر کاسیاسی مقاصد کیلئے استعمال ثابت ہوا تو 14سال سزا ہوسکتی ہے، ایف آئی اے میں سائفر معاملہ زیرتفتیش ہے، انکوائری میرٹ پر ہوگی، کلاسیفائیڈ دستاویز کو پبلک یا کسی کے ساتھ شیئرنہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سائفر معاملے پر بہت بحث ہورہی ہے، سائفر کو عمران نیازی نے اپنی تحویل میں لیااور متعلقہ ادارے کو واپس نہیں کیا، جس پر مجاز افسر نے کیس کو ایف آئی اے کے سپرد کیا، مخصوص دستاویز کو پبلک نہیں کیا جاسکتا، چیئرمین پی ٹی آئی نے ملکی مفاد کو نقصان پہنچایا۔
حکومت نے سائفر سے متعلق معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کیا، ایف آئی اے نے عمران خان کو طلب کیا تو عمران نیازی نے جواب دینے کی بجائے معاملے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا، لاہور ہائیکورٹ نے پہلی ہی پیشی پر بغیر حکومت کو اسنے اس پر اسٹے جاری کردیا تھا، ساڑھے چھ ماہ اسٹے میں پڑا رہا، پچھلے ہفتے اسٹے کو ختم کیا گیا۔
اعظم خان نے جنہوں نے سائفر کو عمران خان کے حوالے کیا، ان کا 164 کا بیان آیا کہ اس کو سیاسی مقاصد کیلئے کھیلا گیا۔
عمران نیازی نے جلسے میں لہرایا، سابق وزیرقانون نے اس پر قومی اسمبلی میں بات کی۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ایف آئی اے میں سائفر معاملہ زیرتفتیش ہے، ایف آئی اے نے عمران خان کو 25 جولائی کو طلب کیا ہوا ہے۔ انکوائری میرٹ پر ہوگی، کلاسیفائیڈ دستاویز کو پبلک یا کسی کے ساتھ شیئرنہیں کیا جاسکتا ،سائفرمعاملے میں قومی سلامتی کو پس پشت ڈال کر بے دریغ استعمال کیا گیا۔اعظم خان کے بیان سے ثابت ہوا کہ کس طرح سائفر کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔ سائفر کا سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ثابت ہوا تو 14سال سزا ہوسکتی ہے۔