نئی مردم شماری کی منظوری کیلئے عام انتخابات 3 سے 4 ماہ تک مئوخر ہونے کا خدشہ

نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا، نئی مردم شماری نوٹیفائی سے انتخابات جنوری یا فروری تک جاسکتے ہیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ملک میں نئی مردم شماری کی منظوری اور حلقہ بندیوں کیلئے عام انتخابات 3سے 4ماہ تک مئوخر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا گیا، نئی مردم شماری نوٹیفائی سے انتخابات جنوری یا فروری تک جاسکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے نئی مردم شماری کی منظوری اور نوٹیفکیشن کے اجرا پر غور شروع کردیا، نوٹیفکیشن سے عام انتخابات 3 سے 4 ماہ تک مئوخر ہونے کا خدشہ ہے، نئی مردم شماری کی منظوری سی سی آئی سے لی جائے گی،سی سی آئی کا اجلاس 25 جولائی کو بلائے جانے کا امکان ہے، نئی مردم شماری کے بعد الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرنے کا پابند ہوگا۔
نئی حلقہ بندیوں کیلئے الیکشن کمیشن کو3 سے 4 ماہ کا وقت درکار ہوگا، نئی مردم شماری نوٹیفائی سے انتخابات جنوری یا فروری تک جاسکتے ہیں۔
ایم کیوایم پرانی مردم شماری پر انتخابات قبول نہ کرنے کا عندیہ دے چکی ہے۔ دوسری جانب وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسمبلی وقت پر تحلیل ہوگی تو آئین 60 روز میں الیکشن کا کہتا ہے، اگر اسمبلی کسی وجہ سے تحلیل ہوگی تو 90 روز میں الیکشن ہوں گے، اسمبلی تحلیل کے فیصلے کے بعد پہلا کام کابینہ تحلیل کرنا ہوتا ہے، نگران وزیراعظم کی تعیناتی تک وزیراعظم شہبازشریف کام کرتے رہیں گے۔

اسی طرح سیکرٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے کہا کہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے لئے تیار ہے ،اگر نئی مردم شماری کی منظوری ہو جاتی ہے تو قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے ۔ غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کو الیکشن کمیشن نے 60 سے زائد سفارشات دی تھیں ،میری معلومات کے مطابق ہماری تقریبا ساری سفارشات مان لی گئی ہیں ،جب تک باضابطہ سفارشات منظور نہیں ہوجاتیں اس وقت تک کچھ کہنا قبل از وقت ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن عام انتخابات کے انعقاد کے لئے تیار ہے ،۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہاکہ اگر نئی مردم شماری کی منظوری ہو جاتی ہے تو قانون کے مطابق فیصلہ کرینگے ۔سپیشل سیکرٹری ظفر اقبال نے کہاکہ اگر 12 اگست کو اسمبلی تحلیل ہوتی ہے تو گیارہ اکتوبر تک الیکشن کرادینگے ۔