8 سے 10 مرکزی بینکوں نے ڈیجیٹل کرنسی لانچ پر پائلٹ بیسز پر کام کا آغاز کیا ہے،جائزہ لے رہے ہیں کہیں کوئی دھوکا نہ ہو جائے۔گورنر اسٹیٹ بینک
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اسٹیٹ بینک پہلی بار ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کا پلان بنا رہا ہے۔ گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ سینٹرل بینک ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے کام کررہا ہے,ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کے لیے دنیا کر مرکزی بینکوں کے منصوبوں کو چیک کر رہے ہیں۔8 سے 10 مرکزی بینکوں نے ڈیجیٹل کرنسی لانچ پر پائلٹ بیسز پر کام کا آغاز کیا ہے،جائزہ لے رہے ہیں کہیں کوئی دھوکا نہ ہو جائے۔
قبل ازیں 12 جولائی کو بتایا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تاحال ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرنے کا کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذرائع کے مطابق اسٹیٹ بینک کا متعلقہ شعبہ ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کے امکانات اور اس میں درپیش چیلنجز کا جائزہ لے رہا ہے، ابتدائی سطح کے اس جائزے میں طے ہو گا کہ ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جاسکتی ہے یا نہیں تاہم ڈیجیٹل کرنسی کے بارے میں کوئی ٹھوس پیش رفت یا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
بعض حلقوں میں ڈپٹی گورنر سیما کامل کا حوالہ دیتے ہوئے 2ماہ میں پاکستان کی ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کی اطلاعات گردش کر رہی ہیں تاہم اسٹیٹ بینک کے متعلقہ شعبہ کا کہنا ہے کہ فی الوقت اسٹیٹ بینک میں ڈیجیٹل کرنسی کے امکانات اور چیلنجز کو ایکسپلور کیا جا رہا ہے تاحال کوئی انسٹرومینٹ یا مکینزم تیار نہیں کیا گیاجس کی بنیاد پر ڈیجیٹل کرنسی کے کسی مخصوص دورانیے میں اجرا کی تصدیق کی جاسکے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالیاتی نظام کی جائزہ رپورٹ برائے سال2022کے خصوصی باب کرپٹو کرنسیز سے وابستہ خدشات و امکانات اور نگرانی کے عالمی تصور میں کہا ہے کہ روایتی مالیاتی ریکارڈ کیپنگ کے برعکس جو مرکزی ریکارڈ کیپنگ پر مبنی کرپٹیو اثاثہ بٹ کوائن اور ایتھر وغیرہ کی ڈی سینٹرلائز طریقے سے ریکارڈ کیپنگ کی جاتی ہے، یہ کرنسیاں کسی مخصوص ملک کے کنٹرول میں نہیں ہوتیں اور نہ ہی کسی بھی مرکزی بینک کی ضمانت سے جاری نہیں کی جاتیں۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے جائزے میں کہا ہے کہ کرپٹو اثاثوں کے عالمی حجم میں اضافہ نے دنیا بھر کے مالیاتی نگراں اداروں اور مرکزی بینکوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرلی ہے اور دنیا بھر کے مرکزی بینک کرپٹو کرنسی سسٹم کا تجزیہ اور مطالعہ کررہے ہیں کیونکہ اس کا تصور اور متعلقہ ٹیکنالوجیز(ڈی سینٹرلائز لیجر ٹیکنالوجیز)میں بہت سے فوائد ہیں جن میں سستی اور تیز رفتار مالیاتی خدمات، اسکیل ایبلیٹی اور مالی شمولیت کی گنجائش، آپریشنل لچک کے ساتھ ٹرانزیکشن کی ٹریس ایبلیٹی جیسے فیچرز شامل ہیں۔
اسٹیٹ بینک 2018 میں جاری اپنے سرکلر کے ذریعے کرپٹو کرنسیز کو غیرقانونی قرار دے چکا ہے اور کہا ہے کہ حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک نے کوئی کرپٹو کرنسی جاری نہیں کی نہ ہی حکومت پاکستان یا اسٹیٹ بینک کسی کرپٹیو کرنسی کی ضمانت دیتا ہے۔