شہریوں کیلئے ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کیلئے کل تک کا وقت ہے

ووٹرز فہرست درستی کیلئے تاریخ میں کل 20 جولائی تک توسیع کی گئی، الیکشن کمیشن کے پاس اب ووٹر فہرست تبدیلی کا زیادہ وقت نہیں ہے۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن کی قائمہ کمیٹی اجلا س میں بریفنگ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ شہریوں کیلئے ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کیلئے کل تک کا وقت ہے، ووٹرز فہرست درستی کیلئے تاریخ میں کل 20 جولائی تک توسیع کی گئی، الیکشن کمیشن کے پاس اب ووٹر فہرست تبدیلی کا زیادہ وقت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے چیئرمین محمد ابوبکر کی زیر صدارت اجلاس ہوا، جس میں ارکان کمیٹی نے کہا کہ ایک ہی گھر کے افراد کے ووٹ مختلف پتوں پر درج ہیں، الیکشن کمیشن نادرا سے مل کر ووٹوں کے غلط اندراج کا مسئلہ حل کرے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کیلئے کل تک کا وقت ہے، ووٹرز فہرست درستی کیلئے پہلے 13جولائی کی تاریخ تھی، آخری تاریخ میں 20جولائی تک توسیع کی گئی، الیکشن کمیشن کے پاس اب ووٹر فہرست تبدیلی کا زیادہ وقت نہیں ہے، ممبران کے انفرادی معاملات کو درست کردیں گے، ووٹوں کی درستی کیلئے ملک بھر میں مراکز قائم ہیں۔
کمیٹی نے کہا کہ ہر شہری الیکشن کمیشن کے مراکز تک نہیں پہنچ سکتا، اس الیکشن میں ووٹرز فہرستوں کا مسئلہ گھمبیر ہوگا، ہر کچھ عرصے بعد نئی فہرست اپ ڈیٹ ہوتی ہے، جس پر تاریخ درج ہوتی ہے، انتخابی عملے والی فہرستوں میں شناختی کارڈ اور خواتین کی تصاویر ہوتی ہیں، اکبر چترالی نے کہا کہ کیا الیکشن 2017کی مردم شماری کی لسٹوں کے مطابق ہوں گے؟ڈی جی لاء الیکشن کمیشن محمد ارشد نے بتایا کہ گزشتہ الیکشن میں مردم شماری عبوری شائع ہوئی تھی، گزشتہ الیکشن میں پرانی مردم شماری پر الیکشن کی عارضی اجازت دی تھی، مردم شماری کے آفیشل نتائج کی اشاعت کے بعد دوبارہ حلقہ بندی کی، ابھی الیکشن 2017کی مردم شماری کے مطابق ہوں گے۔

چیئرمین کمیٹی ابوبکر نے کہا کہ 25ارب روپے ڈیجیٹل مردم شماری پر خرچ کردیئے، ہم آئی ایم ایف سے پیسے مانگ رہے ہیں۔ جس پر ڈی جی الیکشن کمیشن نے بتایا کہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج ابھی تک شائع نہیں ہوئے، نئی ڈیجیٹل مردم شماری کے نتائج شائع ہوگئے تو حلقہ بندیاں دوبارہ کرنا ہوں گی۔ نتائج شائع نہ ہوئے تو انتخابات سابق مردم شماری اور حلقہ بندیوں پر ہوں گے۔
قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں انتخابی فارم اے اور بی ، کاغذات نامزدگی کے ساتھ بیان حلفی جمع کروانے کا معاملہ ، قائمہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو امیدواروں سے بیان حلفی نہ لینے کی سفارش کردی۔ الیکشن ایکٹ 2017میں بیان حلفی کا کوئی ذکر نہیں۔ الیکشن کمیشن نے بتایا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے فیصلے میں بیان حلفی لازمی قرار دیا تھا، قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایکٹ کے مطابق چلیں سپریم کورٹ کا فیصلہ قانون سے بالا نہیں۔