پٹواریوں نے لاہور ہائی کورٹ کے واضع احکامات کو ہوا میں اڑادیا

لاہور ہائی کورٹ کے پٹواریوں کو غیر سرکاری دفاتررکھنے اور پرائیویٹ افراد کو ملازم رکھنے پر پابندی کے احکامات کو محکمہ مال کے پٹواریوں نے ہوا میں دھواں کیا ہوا ہے

سروے کے مطابق عدالت عالیہ کے واضع احکامات کے باوجود پٹواریوں نے سرکاری ریکارڈ پرائیویٹ منشیوں کو دے کر اپنے ’’دھندے‘‘ کے لیے انھیں اب بھی فرنٹ مین بنایا ہوا ہے

سپریم کورٹ نے شہری آبادیوں میں پٹواری کلچر ختم کردیا جبکہ ہائی کورٹ نےپٹواریوں کو پرائیویٹ دفاتر اور افراد کو رکھنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ایسا عمل کرنے کے مرتکب اہلکاروں کیلئے اینٹی کرپشن اور قانون کے مطابق سزائوں کا بھی تعین کیا ہےلیکن پٹواریوں نے سرکاری ریکارڈ پرائیویٹ منشیوں کو دے کر اپنے ’’دھندے‘‘ کے لیے انھیں فرنٹ مین بنا یا ہوا ہے، پرائیویٹ منشی ریکارڈ میں ردوبدل کیلئے لینڈ مافیا سے ڈیل کرتے ہیں، پٹواری اینٹی کرپشن سے بچنے کیلئے سامنے نہیں آتے،تینوں کے گٹھ جوڑ نے شہریوں کو قیمتی جائیدادوں سے محروم کرنے کا مکروہ و خلاف قانون دھندہ بام عروج کو چھورہا ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ نہ صرف دیہی علاقوں بلکہ بڑے شہروں مثلآ راولپنڈی، لاہور سمیت صوبہ بھر کے پٹوارخانوں میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود پٹواری مافیا کی لوٹ مار ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی۔

پٹوار خانوں میں سرکاری ریکارڈ ان منشیوں کی تحویل میں دیکر ان کے ذریعے لینڈ مافیا اور ہائوسنگ سوسائیٹیوں سے ریکارڈ میں ردوبدل کی ڈیلیں عروج پر ہیں اور بھاری رقوم کے عوض ریکارڈ میں ردوبدل اورتبدیلیاں کررہے ہیں جس پرکئی پٹواریوں کے خلاف انکوائریاں بھی چل رہی ہیں لیکن پٹواری بہادر نہ تو قانون کو خاطر میں لا رہے ہیں اور نہ ہی عدالت عالیہ کے احکامات کو مد نظر رکھ رہے ہیں بلکہ خصوصی رپورٹ میں اس امر کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ عدالت عالیہ کے احکامات کی روشنی میں محکمہ اینٹی کرپشن کی کاروائی اور سزائوں میں جرمانوں کو بھی بالائے طاق رکھا ہوا ہے اور اس کے پیچھے یہ سوچ کارفرما ہے کہ سزا اور جرمانے کی پرواہ اس لیئے نہیں کی جاتی کیونکہ جرمانے اور سزا سے کہیں زیادہ غیر قانونی طور پر لوگوں کی زمینوں میں ردوبدل کر کے لینڈ مافیا کے ساتھ ملکر اس سے کئی سو گنا زیادہ پیسہ بنا لیا جاتا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک ہے اور متعلقہ اداروں اور قانونی گرفت میں لانے والے اور احتسابی اداروں کی کارکردگی پربھی انتہائی درجہ کا سوالیہ نشان ہے؟

عوام الناس کی راہنمائی اور آگاہی کیلئے پٹواریوں کے غیر قانونی دفاتروافراد بارے احکامات اور انکا خلاصہ ذیل میں ملاحظہ کریں

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ





فیصلے کا اردومیں خلاصہ
لاہور ہائیکورٹ نے پٹواریوں کے ساتھ کام کرنے والے پرائیویٹ افراد کے خلاف وارننگ دیدی. لاہور ہائیکورٹ نے لاہور سمیت پنجاب بھر کے پٹواریوں کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔

عدالت نے پنجاب بھر کے پٹواریوں کو فوری طور پر نجی عمارتوں سے سرکاری عمارتوں میں منتقل کرنے کا حکم دے دیا۔

اس کے علاوہ تحریری فیصلے میں ڈی جی اینٹی کرپشن کو پرائیویٹ لوگوں کی مدد سے کام کرنے والے پٹواریوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کی ہدایت کی گئی۔

ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ دنیا میں پاکستان کا امیج صرف شفافیت کے قیام اور بدعنوانی کے خلاف مزاحمت کو اپنی ثقافت کا حصہ بنا کر ہی بہتر کیا جا سکتا ہے۔ جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ایسے کیسز کی وجہ سے پاکستان کرپشن کے حوالے سے سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔
عدالت نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کو ہدایت کی کہ آئندہ کسی پرائیویٹ شخص کو ریونیو سرکل میں کام کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

آئندہ کوئی پٹواری ملوث پایا گیا تو ڈی جی اینٹی کرپشن اس کے خلاف کارروائی کریں۔
پٹواری کے ساتھ پرائیویٹ ملازم لگانے میں ڈی سی سمیت کوئی ملوث ہے تو ڈی جی اینٹی کرپشن ایکشن لیں۔
اس معاملے میں سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور اسسٹنٹ کلکٹر، ڈپٹی کلکٹر اور کمشنر بہاولپور کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔ تمام افسران کے پاس بولنے کو کچھ نہیں تھا۔
عدالت نے پٹواری رفیق احمد کی ضمانت منظور کر لی۔ عدالت نے پٹواری کی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کر لی۔