چین کا پاکستان کو اسپیس سینٹر منصوبے کیلئے ایک ارب یوآن قرض دینےکا فیصلہ

یہ قرضہ سالانہ دو فیصد شرح سود پر فراہم کیا جائے گا، وفاقی کابینہ نے قرض معاہدے کی منظوری دے دی ہے

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے پاکستان کو اسپیس سینٹر منصوبے کیلئے ایک ارب یوآن قرض دینے کا فیصلہ کرلیا، چین پاکستان کو سالانہ دو فیصد شرح سود پر قرض فراہم کرے گا، اسپیس سینٹر منصوبے کیلئے قرض معاہدے کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان سپیس سینیٹر منصوبے کے قیام کیلئے چین سے ایک ارب یوآن قرض لینے کی سمری منظور کرلی ہے، قرضے کے معاہدے کی سمری سرکولیشن سمری کے ذریعے منظور کی گئی۔
ذرائع کے مطابق قرض پر سالانہ دوفیصد شرح سود جبکہ ون ٹائم مینجمنٹ فیس صفر اعشاریہ دو پانچ اور قرض پرسالانہ صفر اعشاریہ دو فیصد کمیٹمینٹ چارجز ہوں گے۔ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 14 نومبر 2018 کو پاکستان اسپیس سینیٹر کے قیام کا منصوبہ 29 ارب51 کروڑ روپے کی لاگت سے منظور کیا تھا۔
اس کیلئے فارن ایکسچینج کا حصہ 22 ارب روپے سے زائد رکھا گیا۔

پاکستان نے سپیس سینٹر کے قیام کے منصوبے کیلئے چین سے رعایتی قرض کی درخواست کی تھی۔ جس کے بعد چین کے ایگزم بنک نے ایک ارب یوآن قرض معاہدے کا مسودہ پاکستان کو بھجوا دیا ہے، مسودے کی وزارت قانون، خزانہ اور سپارکو سے توثیق کے بعد وفاقی کابینہ سے منظوری لی گئی ہے۔ وزیراعظم پاکستان کے دورہ چین کے دوران 2 نومبر 2022 کو سپیس سینیٹر کے قیام کے منصوبے پر بین الحکومتی فریم ورک معاہدے پر دستخط کئے گئے تھے۔
دوسری جانب نیوزایجنسی کے مطابق حکومت نے تین ارب ڈالر کی مزید فنانسنگ کے لیے پلان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کو دے دیا۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق حکومت نے مزید 3 ارب ڈالر فنانسنگ کا پلان آئی ایم ایف سے شیئرکر دیا۔ عالمی بینک،ایشیائی انفراسٹرکچر بینک سمیت کمرشل بینکوں سے فنڈز ملنے کا امکان ہے۔حکام وزارت خزانہ کے مطابق رائزٹو پروگرام کے تحت 45کروڑ ڈالرکی فنڈنگ ملنے کا امکان ہے، جنیوا ڈونرزکانفرنس سے متوقع فنڈزکا پلان بھی آئی ایم ایف کو فراہم کردیا گیا۔
وزارت خزانہ کا آئی ایم ایف سے پہلے سٹاف لیول معاہدہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔حکام وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ سٹاف لیول معاہدے کے بعد فنانسنگ کا انتظام آسان ہو جائے گا،وزارت خزانہ کو آئی ایم ایف سے جواب کا انتظارہے۔