سارہ قتل کیس، ملزم کی والدہ قتل کے وقت موجود تھیں

ملزمہ نے پولیس کو فوراً رپورٹ کرنے کی زحمت نہیں کی،ملزمہ کی بجائے انکے سابق شوہر نے پولیس کو کال کی،ملزمہ اپنے خلاف مقدمہ میں الزامات کو غلط ثابت کرنے میں ناکام رہیں،عدالت نےملزمہ کی درخواست ضمانت خارج ہونے کا فیصلہ جاری کر دیا

اسلام آباد(کرائم ڈیسک) سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی۔ملزم شاہنواز کی والدہ کی درخواست ضمانت خارج ہونے کا فیصلہ جاری کر دیا گیا۔ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے دو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا کی گئی۔
ملزمہ قتل کے وقت موجود تھیں،ملزمہ نے پولیس کو فوراً رپورٹ کرنے کی زحمت نہیں کی۔ملزمہ کی بجائے انکے سابق شوہر نے پولیس کو کال کی،ملزمہ اپنے خلاف مقدمہ میں الزامات کو غلط ثابت کرنے میں ناکام رہیں۔پولیس ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمہ کو غلط طریقے سے مقدمہ میں شامل نہیں کیا گیا،پولیس کی جانب سے کیس کی تفتیش مکمل ہونا ابھی باقی ہے،ولیس کو ملزمہ سے تفتیش کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
سیشن کورٹ اسلام آباد نے فیصلے میں کہا کہ ملزمہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔گذشتہ روز اسلام آباد پولیس نے سارہ انعام قتل کیس میں ضمانت خارج ہونے پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کیا تھا۔مدعی کے وکیل نے مقف اختیار کیا کہ ثمینہ شاہ اپنے بیانات کی زد میں آکر ملزمہ نامزد کی گئیں، تمام بہانے قانون کی نظر میں بے معنی ہیں۔
وکیل نے کہا کہ ملزمہ بھاگ نہیں سکتیں، انہیں قتل کے حوالے سے معلوم ہوگیا تھا۔را ئوعبد الرحمن نے عدالت میں کہا کہ پولیس ریکارڈ کے مطابق ملزمہ ثمینہ شاہ کو مزید ضمانت نہیں دی جانی چاہیے، ساتھ ہی استدعا کی کہ ملزمہ ثمینہ شاہ کی مزید ضمانت قبل از گرفتاری خارج کی جائے۔عدالت نے ملزمہ ثمینہ شاہ کی ضمانت خارج کردی، جس کے بعد تھانہ شہزاد ٹائون کی پولیس نے ملزمہ ثمینہ شاہ کو کمرہ عدالت کے باہر سے گرفتار کرلیا۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اس سے قبل 27 ستمبر کوملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کی طرف سے اپنی بہو کے قتل اور بیٹے کی گرفتاری کے تین بعد درخواست ضمانت پر ابتدائی طور پر عبوری ضمانت منظور کی تھی، جس میں بعد میں توسیع کی جاتی رہی۔خیال رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر کو معروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ ان کی اہلیہ کی عبوری ضمانت منظور کی گئی تھی۔
پولیس نے بتایا کہ 22 ستمبر کی رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان سخت جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔ اس کے نتیجے میں خاتون کو گہرا زخم آیا اور وہ بیہوش ہوکر فرش پر گر گئیں تاحال اس بات کا تعین نہیں ہوسکا کہ خاتون کی موت سر پر چوٹ لگنے سے ہوئی یا ڈوبنے سے ہوئی کیونکہ سر پر چوٹ کے بعد وہ باتھ ٹب میں گری تھیں اور ملزم نے پانی کا نل کھول دیا تھا۔شاہنواز امیر کے خلاف اسلام آباد کے چک شہزاد تھانے میں اسٹیشن ہاس افسر (ایس ایچ او)نوازش علی خان کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں