جیکب آباد میں 13 سالہ گونگی بچی کے ساتھ مبینہ اجتماعی زیادتی

تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی ٹھل کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی

جیکب آباد (کرائم ڈیسک) : جیکب آباد میں 13 سال کی گونگی بچی کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق جیکب آباد کےگاؤں لونگ جکھرانی میں یہ واقعہ پیش آیا۔ بچی کے لواحقین نے بتایا کہ بچی تالاب سے پانی بھرنے گئی تو 3 ملزمان نے اس پر تشدد کیا اور اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا، بچی کا طبی معائنہ تعلقہ اسپتال میں مکمل کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کے لیے ڈی ایس پی ٹھل کی سربراہی میں 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دے گئی ہے جس نے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ کے شہر نوکوٹ میں 2 لڑکیوں سے 20 ملزمان کی اجتماعی زیادتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا۔ سفاک درندوں نے دوسری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والی دو لڑکیوں کو اغوا کیا اور پوری رات اجتماعی زیادتی کرتے رہے، افسوسناک طور پر پولیس خاموش تماشائی بنی رہی۔

نوکوٹ کی حدود میں اسلحہ برادر ملزمان نے گھر میں گھس کر دو لڑکیوں کو اغوا کیا جن میں ایک کی عمر صرف 13 برس ہے۔اہلخانہ نے تھانے جاکر واقعے کا مقدمہ درج کرایا لیکن پولیس ملزمان کو گرفتار کرکے خواتین کو بازیاب کرانے میں ناکام رہی۔رپورٹس کے مطابق ملزمان ساری رات لڑکیوں کے ساتھ اجتماعی زیادتی کرتے رہے اور ان پر تشدد بھی کرتے رہے، بعدازاں متاثرہ لڑکیوں کو ایک پولیس اہلکار کے گھر چھوڑ کر چلے گئے۔
ایس ایس پی کے مطابق لڑکیوں کا تعلق راجپوت برادری سے ہے اور مبینہ طور پر علاقے کی تونگری برادری کے کچھ مردوں نے انہیں اغوا کرنے کے بعد ان کا ریپ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکیوں اور ان کے اہل خانہ نے تنگری برادری کے مردوں پر اغوا اور ریپ کا الزام لگایا ہے، یہ جرم بدلہ لینے کی غرض سے کیا گیا ہے کیونکہ تونگری برادری کی ایک شادی شدہ خاتون راجپوت برادری کے ایک شخص کے ساتھ بھاگ گئی تھی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے دلبر تنگڑی، عطا محمد تنگڑی اور انیر حیدر تنگڑی سمیت 12 ملزمان کو گرفتار کیا۔ بعد ازاں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ نے نو کوٹ میں 2 بچیوں کو اغوا کرکے زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقع کی شائع ہونے والی خبروں کا نوٹس بھی لیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں