دعامنگی کیس،مدعی اےایس آئی خالدگرفتار،عدالت میں پیش

کراچی کے سٹی کورٹ میں مجسٹریٹ کی عدالت میں دعا منگی کیس میں مدعی اے ایس آئی خالد کو پولیس نے گرفتار کرکے پیش کردیا۔

کراچی(کرائم ڈیسک) کراچی کے سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی کی عدالت میں دعا منگی اغواء کیس میں قیدی کے فرار ہونے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
پولیس نے کیس کے مدعی اے ایس آئی خالد کو گرفتار کرکے عدالت میں پیش کردیا۔عدالت نے ملزم خالد کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم خالد کی ہدایت پر ہیڈ کانسٹیبل نوید اور حبیب ظفر مفرور زوہیب کو لے کر آتے تھے لیکن ملزم اے ایس آئی خالد خود کو بچانے کیلئے اس کیس میں مدعی بن گیا، ملزم اے ایس آئی خالد حسین نے پولیس کے سامنے جرم قبول بھی کیا ہے اور دورانِ تفتیش ملزم خالد حسین جرم میں ملوث پایا گیا۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم نے اعتراف کیا کہ حبیب ظفر اور نوید ملزم (زوہیب) کو ہر بار عدالت سے باہر لے کرجاتے تھے، انچارج ہونے کے باوجود اے ایس آئی خالد حسین نے کبھی کاروائی نہیں کی۔
اس کیس میں گرفتار دیگر ملزمان میں ہیڈ کانسٹیبل محمد نوید، ہیڈ کانسٹیبل نایاب احمد،ہیڈ کانسٹیبل محمد یونس،کانسٹیبل حبیب ظفر اور عمر فاروق شامل ہیں۔
ملزم زوہیب قریشی کے فرار کا مقدمہ سرکاری مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔ مقدمے میں درج ہے کہ پولیس اہلکار ملزم کو عدالت سے پرائیوٹ گاڑی میں جیل لےکر جا رہے تھے۔
مقدمے میں 2 پولیس اہلکار، 2 منشی اور ٹیکسی ڈرائیور کو گرفتار کیا گیا تھا۔منشی پہلے سے گرفتار اہلکاروں کو زوہیب قریشی کی عدالت پیشی کی ڈیوٹی لگاتے تھے، منشی 6 ماہ سے دونوں اہلکاروں کی زوہیب قریشی پر ڈیوٹی لگا رہے تھے۔
مقدمے میں یہ بھی بتایا گیا کہ ہیڈ کانسٹیبل محمد نوید اور حبیب ظفر ملزم زوہیب علی قریشی کو شاپنگ کیلئے طارق روڈ لے گئے جہاں موقع پا کر ملزم زوہیب ڈالمن مال سے فرار ہوگیا۔
واضح رہے کہ 30 نومبر2019 کی رات کراچی میں ڈیفنس بخاری کمرشل کی شاہراہ پر 4 سے 5 افراد نے دعا منگی کو اغوا کرکے اس کے دوست حارث کو گولی مار کر وہیں چھوڑ دیا تھا جس کے بعد اس کی رہائی 20 سے 25 لاکھ روپے تاوان کی ادائیگی کے بعد عمل میں آئی تھی۔
دعا منگی اغوا کیس میں پولیس نے 4ملزمان کو گرفتار کیا تھا۔ ملزمان کو کراچی پولیس کی خصوصی ٹیم نے 18 مارچ کو گرفتار کیا تھا۔
تفتیش میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ انہی ملزمان نے ڈیفنس سےتاوان کے لیے بسمہ سلیم نامی لڑکی کو بھی اغواء کیا تھا اور اسے بھی تاوان کی ادائیگی کے بعد رہا کیا تھا۔
اغواء برائےتاوان کے یہ دونوں مقدمات انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں زیرِ سماعت ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے دعا منگی کیس کے مرکزی ملزم زوہیب قریشی کی پولیس حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لیا اور آئی جی سندھ اورسیکریٹری داخلہ کوسخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں