کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں کیئے.شیخ رشید احمد

کوشش ہے کہ معاملات افہام و تفہیم سے طے پائیں‘حکومت ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے.وفاقی وزیرداخلہ کا پریس کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ کالعدم تنظیم تحریک لیبک پاکستان کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے ہیں، ممکنہ طور پر وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری اور میں ان کے ساتھ آج شام کو مذاکرات کریں گے اور ہماری کوشش ہے کہ معاملات افہام و تفہیم سے طے پائیں جبکہ معاملات ابھی تک کسی نتیجے پر نہیں پہنچے ہیں.

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ رینجرز کو آرٹیکل 147 کے تحت پنجاب میں پولیس کو رینجرز کے ماتحت کردیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت، ٹی ایل پی کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے لیکن ٹی ایل پی نے تاحال سڑکوں کو عام ٹریفک کے لیے بحال کیا اور نہ ہی جی ٹی روڈ چھوڑ کر مرکز واپس گئے ہیں. وفاقی وزیر نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں وزیر اعظم عمران خان آئند چند روز میں قوم سے خطاب کریں گے جبکہ وزیر اعظم کا بیانیہ دراصل پوری قوم کا بیانیہ ہوگا شیخ رشید نے کہا کہ ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کے ساتھ بات چیت جاری ہے اور کالعدم تنظیم کے ساتھ معاہدے پر دستخط وزیر اعظم کی منظوری کے بعد کیے تھے.
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ جھڑپوں میں 4 پولیس اہلکار شہید جبکہ 80 سے زائد زخمی ہوئے ہیں شیخ رشید نے کہا کہ بعض واٹس ایپ گروپ بھارت، ہانگ کانگ اور جنوبی افریقا سے آپریٹ کیے جارہے ہیں. اس سے قبل اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے انتہائی مختصر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنظیم کے ساتھ مذاکرات کا عمل تعطل کا شکار نہیں ہوا جبکہ وفاقی وزیر برائے مذہبی نور الحق قادری ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کریں گے.
انہوں نے قومی سلامتی کے اجلاس سے متعلق بتایا کہ اجلاس 2 گھنٹے پر محیط تھا اور اجلاس سے متعلق اعلامیہ بھی جاری کیا جائےگا ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوئے لیکن ریاست کی رٹ کو ہر ممکن قائم رکھا جائےگا شیخ رشید نے کہا کہ خواہش ہے کہ ٹی ایل پی کے ساتھ تمام امور خوش اسلوبی سے حل ہو جائیں.
خیال رہے کہ ٹی ایل پی اور پولیس کے مابین شدید جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کی بے دخلی اور سفارتخانہ بند کرنے کے اپنے مطالبات تسلیم کرانے کے لیے حکومت پر دباﺅ ڈالنے کی غرض سے اسلام آباد کی جانب مارچ دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی پولیس کا دعویٰ ہے کہ اس کے 4 اہلکار جاں جبکہ ٹی ایل پی کا کہنا تھا کہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں تنظیم کے 2 کارکن جاں بحق اور 41 زخمی ہوئے ہیں. اپنے بیان میں ٹی ایل پی کی مرکزی شوریٰ نے دعویٰ کیا کہ تنظیم کو 3 پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا ہے لیکن وہ پولیس وین اور مزدا ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے تھے.

اپنا تبصرہ بھیجیں